/ Friday, 14 March,2025


کہاں تلاش مسرت کہاں تلاش سکوں؟





کہاں تلاش مسرت کہاں تلاش سکوں؟
خلش وہ دے مجھے یارب رہے جو روز افزوں
یہ مانتا ہوں محبت ہے اک فریب حِسیں
دل حزیں کو مگر اپنے کیسے سمجھاؤں
انہوں نے مجھ پر نظر ہنس کے ڈال دی آخر
سلام درد جگر زندہ باد جوش جنوں
یہی خیال مری زندگی کا باعث ہے
تڑپنا میرا کسی کے لئے ہے وجہ سکوں
نظر تو لذت دیدار پاگئی لیکن
غریب دل کو ملے زخم ہائے گوناگوں
بجا ہے حسن سے آغز عشق ہے لیکن
ہے عشق ہی کے مقدر میں شیوۂ مجنوں
غرور سحر طرازی کو ٹھیس لگ جائے
جو دیکھ لیں وہ کہیں خون آرزو کافسوں
وجود کون و مکاں ہستِ کائنات سے پوچھ
مری سرشت میں مضمر ہے راز کن فیکوں
جفا نواز مجھی کو بتا رہے ہیں حضور
یہ ماننے کی بھلا بات بھی ہے کیوں مانوں؟
سواد گیسوئے پرخم بھی لاجواب نہیں
خوشا نصیب کی میں بھی سیاہ قسمت ہوں
وہ ہنس رہے ہیں تو ہنسنے دو اخؔتر خستہ
میں ان کے ظلم و ستم پہ ہوں جان سے مفتوں