/ Friday, 14 March,2025


کروں کیا حالِ دل اظہار یا غوث





کروں کیا حال دل اظہار یا غوث
کہ تم ہو عالم الاسرار یا غوث

نکا لو بحر غم سے میری کشتی
ہے حائل بیچ میں منجدھار یا غوث

سوا تیرے کہوں کس سےغم اپنا
نہیں میرا کوئی غم خوار یا غوث

مدد کا وقت ہے امداد کیجئے
مری حالت ہوئی ہے زار یا غوث

دل تاریک پر فرما دے صیقل
مرا سینہ ہو پر انوار یا غوث

عطا کر صحت کا مل اسے بھی
یہ بندہ ہے ترا بیمار یا غوث

بلا بغداد میں للہ آقا
دکھا اپنا مجھے دربار یاغوث

اشارے سے تری رحمت کے بن جائے
یہ اُجڑا بن مرا گلزار یا غوث

مری آنکھوں کو میرے دل کے اندر
نظر آئیں تیرے انوار یا غوث

نہ گھبراؤں شبِ تارِ لحد سے
نظر آئیں ترے انوار یاغوث

کھلے جب خواب مرقد سے مری آنکھ
مجھے ہو آپ کا دیدار یا غوث

تمہارے روے روشن کو کہوں کیا
قمر یا مطلعِ انوار یا غوث

رہ موصل ہوئی اک آن میں طے
کرامت آپ کی رفتار یا غوث

مدد فرمائیے یا غوث اعظم
مرا کوئی نہیں ہے یار یا غوث

مدد کا وقت ہے سرکار آؤ
کیا غم نے مجھے لاچار یا غوث

نکالا سیکڑوں ڈوبے ہوؤں کو
مرے بیڑے کو کردو پار یا غوث

بڑھا کر ہاتھ ایک ٹکڑا اٹھا دو
کہ یہ بندہ بھی ہے حق دار یا غوث

اَغثْنی یَا حَبِیْبِیْ غَوْثُ الْاَعْظَمْ
ہوا ہے غم گلے کا ہار یا غوث

کہاں تک میں پھروں بے کار شاہا
مجھے کر دیجئے باکار یا غوث

پڑا سوتا ہے میرا بخت خفتہ
ذرا کر دیجئے بیدار یا غوث

مئے عرفاں کا ایک ساغر پلا کر
مجھے کر دیجئے ہشیار یا غوث

خودی ایسی مٹا دل سے کہ مل جائیں
خدا اور احمد مختار یا غوث

مجھے ایسی عطا کر یاد اپنی
نہ بھولوں میں تجھے زنہار یا غوث

فنا کریوں کہ میں سوتے میں دیکھوں
ترا دربار پر انوار یا غوث

تمنا بلبل شیدا کی یہ ہے
ملے بغداد کا گلزار یا غوث

مجھے دنیا میں جنت ہو جو مل جائے
تمہارا سایۂ دیدار یا غوث

کہاں جاکر کرے آنکھوں کو روشن
تمہارا طالب دیدار یا غوث

ہوں میں بھی قادری یا عبدقادر
نہ ہوں دونوں جہاں میں خوار یا غوث

رہےسر سبز میرا غنچۂ دل
چبھے کوئی نہ غم کا خار یا غوث

پڑھیں تسبیح تیرے نام کی ہم
رہے جب تک نفل کا تار یا غوث

رہوں ہر وقت سر گرم اطاعت
مجھے ایسا بنا دین دار یا غوث

ترے ایک قطرۂ رحمت سے دھل جائے
گناہوں کا مرے طومار یا غوث

پکڑنا ہاتھ میرا دستگیرا
عبورِ پل نہ ہو دشوار یا غوث

کرو سو مرتبہ اس کی مدد تم
پکارے جو تمہیں اک بار یا غوث

کہے جاؤ مریدی لا تخف تم
پکارے جاؤں میں ہر بار یاغوث

زہے قسمت قیامت تک رہے گا
مریدوں پر تمہاراپیار یا غوث

تمامی اولیا کے تاقیامت
تمہیں ہوقافلہ سالار یا غوث

کریں گے روز محشر ہم پہ سایہ
تمہارے گیسوئے خمدار یا غوث

سفارش کیجئے محشر میں میری
کہ مجھ کو بخش دے غفار یا غوث

مسلماں کیجئے ایسا خدارا
کہ ٹوٹے نفس کا زنار یا غوث

اطبار کر سکیں جس کا نہ چارہ
تو کھو دیتا ہے وہ آزار یا غوث

مریضوں کے لیے دار الشفا ہے
ترادربار پر انوار یا غوث

ہیں ملتی نا مرادوں کو مرادیں
ترا دربار ہے دُربار یا غوث

سلا طین زمانہ کیوں نہ مانگیں
ترا دربار ہے دُربار یا غوث

اغثنی کہہ کے جو مانگا وہ پایا
ترا دربار ہے دُربار یا غوث

رسول اللہ کا تولا ڈالا ہے
علی کرتے ہیں تجھ کو پیار یا غوث

قدم تیرا ہے دوش اولیا پر
تجھے حق نے کیا سردار یا غوث

نبی کے معجزوں کا تو ہے مظہر
بتاتے ہیں ترے آثار یاغوث

رسول اللہ نے سینے میں تیرے
بھرے ہیں غیب کے اسرار یا غوث

علوم مصطفیٰ و مرتضیٰ کے
تمہیں پر ہیں کھلے اسرار یا غوث

لقب ہے مجمع البحرین تیرا
ہیں جاری تجھ سے سب انہار یا غوث

دل مغموم سے میری بصد آہ
نکلتی ہے صدا ہر بار یا غوث

ہے میرے تاک میں شیطان مردود
مدد تیری رہے طیار یا غوث

تمہارے دشمنوں کے کاٹنے کو
زباں میری بنے تلوار یا غوث

خدا کا خاص بندہ بن گیا وہ
کیا جس نے ترا اقرار یا غوث

خدا بھی ہوگیا ناراض اس سے
تو جس سے ہوگیا بیزار یا غوث

بلاشک ہوگیا مقہور ایزد
کیا جس نے تراا نکار یا غوث

ہوئی ذلت سے اسے دونوں جہاں میں
پڑی جس پر تری پھٹکار یا غوث

دوبارہ دین کو اب زندہ کیجئے
ہوئی ہے یورشِ کفار یا غوث

رہیں منگتا ہمیشہ شاد آباد
اور اعدائے لعیں فیٰ لنار یا غوث

جمیل قادری کی لاج رکھنا
حضور و احد قہار یا غوث

قبالۂ بخشش