جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025


کاش اس منزل پہ میرا ذوق رندانہ رہے





کاش اس منزل پہ میرا ذوق رندانہ رہے
تیرا افسانہ جہاں پر میرا افسانہ رہے
اللہ اللہ رے تجاہل آپ کا اس رند سے
جیسے بیگانے کے آگے کوئی بنگانہ رہے
بس مرے حسن تخیل سے سنوارا کر اسے
کیوں تری زلفِ حسیں منت کش شانہ رہے
کم نہیں یہ التفات برق چشم خشم گیں
کیا ہوا زدمیں اگر میرا ہی کاشانہ رہے
دیکھ تجھ سے کہہ رہی ہے کیا مری تشنہ لبی
رہتی دنیا تک ترا گردش میں پیمانہ رہے
عقل والے جن کی زلفوں میں الجھ کر رہ گئے
وہ شکار شعبدہ بازئ رندانہ رہے
مجھ کو راس آئی کہاں ہوش وخرد کی بندگی
کیوں نہ میری بات اے اخؔتر حکیمانہ رہے