/ Thursday, 13 March,2025


من احب شیئا اکثر ذکرہٗ





کہ جس چیز سے کوئی اُلفت رکھے گا
بہت ذکر اُس کا وہ کرتا رہے گا

رہینِ محبّت وہ خیرُالورا کا
عرب سے کتابیں حدیثوں کی لایا

لکھے ترجمے کیا ہی بے مثل و ثانی
بَہ تشریح و تفصیل و صانی بیانی

کیا ان کو مشہور ہندوستاں میں
فقط ہند میں کیا تمامی جہاں میں

بکثرت تصانیف ہیں اُس ولی کی
محبِّ نبی عبدِ حق دہلوی کی

ازاں جملہ تصنیف کیا ہے رسالہ
لکھا ہے کتابوں سے کر کے خلاصہ

مسمی بہ ترغیب اہل سعادت
بَہ تکثیرِ وِرد و دُرود و تحیت

دُرودوں کی ہے جو کہ ثابت فضیلت
سعیدوں کو اس کی دلاتا ہے رغبت

کہ سُن کر فضائل درودِ نبی کے
طلب گار ہوں الفتِ احمدی کے

رسالہ وہ کافی کے ہاتھ آ گیا ہے
درودوں کے اَوصاف دکھلا رہا

ہُوا اُس کے دیکھے سے یہ فیض حاصل
کہ اس بات پر آ گئی رغبتِ دل

کہ میں لکھ رہا ہوں باَبیاتِ اردو
دُرود اور صلوات کے فائدوں کو

یہ منظوم گو موجز و مختصر ہے
ولیکن یہ جز سوئے کُل راہبر ہے

کہ جو دیکھ لیں یہاں سُراغِ مطالب
بَہ ترغیبِ اہلِ سعادت ہوں راغب

غرض یہ کہ اب ناظمِ مدّعا ہوں
مجیب الدعا سے یہ کرتا دعا ہوں

کہ اس نظم سی جو کوئی بہرہ ور ہو
درودِ مبارک کا شائق مگر ہو

کرے بہرِ کافی دعا مغفرت کی
خدا سے کرے التجا مغفرت کی