خیرت میں غرق جلوۂ شام و سحر رہے
طیبہ کا چاند دل میں اگر جلوہ گر رہے
ہاں سوئے روضہ سجدوں کا لے محتسب حساب
ہم محوِ بےخودی ہیں یہ پیشِ نظر رہے
انورِ قربِ روضہ کا ہونے لگا نزول
اے میرے بےخبر ذرا اپنی خبر رہے
حقا کہ پیشوائی کو بڑھتی ہیں رحمتیں
کیوں پھر دعائے نیم شبی بے اثر رہے
اللہ اے ناخدائی امیدِ مغفرت
طوفانِ معصیت میں بھی ہم بے خطر رہے
(مقطع دستیاب نہ ہوا)