نشاطِ زندگانی تیرا غم ہے یارسول اللہ مرا دل رشکِ صد باغ اِرم ہے یا رسول اللہ تمہارے ہجر میں جو آنکھ نم ہے یا رسول اللہ تمہاری ہی محبت کا کرم ہے یار سول اللہ پہنچنا منزلِ مقصود پر مشکل نہیں مجھ کو مرا رہبر ترا نقشِ قدم ہے یا رسول اللہ معین ِ بیکساں تم ہو، مرادِ دُو جہاں تم ہو تمہاری ذات سر تاپا کرم ہے یا رسول اللہ فقیر بے نواہوں بے سرو ساماں ہوں میں لیکن تمہارے نام سے میرا بھرم ہے یارسول اللہ وہ کس کا در ہے تیرا در ہے اے محبوب دو عالم دو عالم کی جبیں جس در پہ خم ہے یا رسول اللہ کوئی محروم رہ جائے گدا یہ ہو نہیں سکتا محیطِ دو جہاں تیرا کرم ہے یارسول اللہ مرے دِل کا جو قبلہ ہے مدینہ ہے مدینہ ہے بظاہر سامنے بیت الحرم ہے یارسول اللہ پلادو شربت دیدار کااک جام اے آقا مریض ہجر کا آنکھوں میں دم ہے یارسول اللہ ۔۔۔
مزیدادب سے نام ِ محمد کو چوم لیتا ہوں غموں کے نقش مٹا کر میں جھوم لیتا ہوں خیال سرور عالم میں کھو کے اے خاؔلد تمام عرصۂ ہستی میں گھوم لیتا ہوں عِشق حضرت نہیں تو کچھ بھی نہیں گریہ دولت نہیں تو کچھ بھی نہیں ان کی چوکھٹ پہ سر ہو دَم نکلے ایسی قسمت نہیں تو کچھ بھی نہیں ہو تصّور میں گنبدِ خِضرا یوں عبادت نہیں تو کچھ بھی نہیں لاکھ عَابد ہو، لاکھ زاہد ہو اُن سے نسبت نہیں تو کچھ بھی نہیں دین و دنیا کا ہے یہ سرمایہ دَردِ اُلفت نہیں تو کچھ بھی نہیں نزع کے وقت رُو برو خاؔلد اُن کی صورت نہیں تو کچھ بھی نہیں۔۔۔
مزیدراحت قلبِ عاشقاں ہیں آپ جانِ تسکیں سرورِ جاں ہیں آپ ہے گداؤں کا آپ ہی سے بھرم ناز بردارِ بے کساں ہیں آپ فکر روزِ حساب کیوں ہو مجھے شافعِ جُملہ عاصیاں ہیں آپ دور کب ہوں تمہارے قدموں سے دِل وہیں ہے مرا جہاں ہیں آپ اس سے خائف بھنور بھی طوفان بھی جس کی کشتی کے پاسباں ہیں آپ اے کس بیکساں شہ خوباں! خوب روؤں کی خوبیاں ہیں آپ آپ ہیں آپ حاصل عرفاں سرِ قدرت کے راز دوں ہیں آپ بے نشاں کر سکے گی کیا دنیا میرے آقا مرا نشاں ہیں آپ آپ کا وصف اور خاؔلد سے کس قدر اس پہ مہر باں ہیں آپ۔۔۔
مزیدفزوں ہیں رتبے میں شاہانِ ہفت کشور سے جنہیں گدائی ملی آپ کی مقدّر سے وہی ہیں یارو مددگار بے سہاروں کے گناہ گار نہ گھبرائیں خوفِ محشر سے تمہارے قدموں کادھووَن ہے خُلد کی رونق قمر نے روشنی پائی ہے روئے انور سے حضور ساقئ کوثر ہیں تِشنگی کیسی ہم اپنی پیاس بجھائیں گے جامِ کوثر سے لیا جو نام بھر کی بلائیں ٹلیں مرے سر سے زمانے بھر کی بلایئں ٹلیں مرے سرسے نبی کی یاد نے ہر غم سے بے نیاز کیا خدا کا قُرب بھی پایا تو ذِکر ِ سرور سے گناہ گار وسیہ کار ہوں مگر خاؔلد مجھے کرم کی ہے اُمید بندہ پرور سے۔۔۔
مزیداُس کو طوفان بھی کنارا ہے جس کا حامی کرم تمہارا ہے حُسن کہتی ہے جس کو یہ دنیا رُخ پُر نور کا اتارا ہے رحمت ِ حق نے مُجھ کو گھیر لیا جب کبھی آپ کو پکارا ہے بھیک جس کو در نبی سے ملی ساری دنیا کا وہ سہارا ہے وجہِ تسکین ِ جاں، قرارِ دِل! آپ کا نام کتنا پیارا ہے دونوں عالم کا یارسول اللہ آپ کی بھیک پر گزارا ہے حسرتِ دیدِ حق ہوئی پوری خوب سرکار کا نظارا ہے بَن گئی بات بن گئی خاؔلد کہ رہے ہیں وہ تو ہمارا ہے۔۔۔
مزیدیہ تخصیصِ شاہ ِ اُمم اللہ اللہ کہ ہے عرش زیرِ قدم اللہ اللہ خطا کار پر ہورہی ہیں عطائیں یہ شفقت یہ لُطف و کرم اللہ اللہ وہ آنکھیں ہیں تسنیم و کوثر سے بہتر جو ہیں عشق احمد میں نَم اللہ اللہ زمانے میں ہیں مثلِ خورشید تاباں ترا نام لے لے کے ہم اللہ اللہ خدادے تو یہ دَولت ِ دو جہاں ہے حبیب دو عالم کا غم اللہ اللہ ترے نام لیوا ترے دَر کے منگتے ہیں سارے جہاں کا بھرم اللہ اللہ ہے ان کے تصرّف میں ساری خدائی گدایانِ شاہِ اُمم اللہ اللہ بیادِ شہنشاہِ کونین خاؔلد مرا دل ہے رشک اِرم اللہ اللہ۔۔۔
مزیدمدینے پہ دل فِدا ہو رہا ہے یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے ترا نام لےلے کے ہم جی رہے ہیں عبادت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے گنہ گار پر وہ کرم کر رہے ہیں بِھکاری کا اپنے بھرم رکھ رہے ہیں شفیعِ دو عالم کی ہم عاصیوں پر عنایت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے گیا جو بھی منگتا تہی دست در پر دو عالم کی نعمت وہ آیا ہے لے کر بدلتے ہیں طیبہ میں سب کے مقدر سخاوت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے تصدق کروں جان قرباں کروں دل، وہی ہیں مری آرزؤں کا حاصل جسے اہل دِل کہہ رہے ہیں مدینہ وہ جنت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے کسی شے کی مجھ کو ضرورت نہیں ہے یہ ہے سیر چشمی قناعت نہیں ہے مرے دل میں ہے جا گزیں ان کی الفت یہ دولت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے بلا لو گنہ گار خاؔلد کو در پر کرم ہو کرم ہو کرم بندہ پَرور! مرے واسطے یہ جُدائی کا اک پل قیامت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے۔۔۔
مزیددل کعبے کا کعبہ ہے مدینہ ہے نظر میں اللہ کا محبوب ہے مہمان مرے گھر میں کونین میں ہے نورِ محمد سے اُجالا ہے نقشِ کفِ پا کی ضیاء شمس و قمر میں توصیف محمد سے ہے سر شار مرا دل انوار کی بارش ہے مرے قلب و جگر میں یہ معجزہ گیسو ورخسار نبی ہے! ہر رات سُہانی ہے تو ہے نور سحر میں کونین کی نعمت بھی نہیں اس کے برابر جو کیف ملا ہم کو مدینے کے سفر میں وہ قاسمِ نعمت بھی ہیں محبوبِ خُدا بھی کیا چیز نہیں سرور کونین کے گھر میں اے ماہِ مدینہ ترے جلوؤں کے تصدّق ہر ذرّہ ہے خورشید تری راہ گزر میں آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں خاؔلد وہی تنویر ہے گنبد خضرا میری آغوش نظر میں۔۔۔
مزیدجان و دِل سے ہوں میں فدائے حضور بد سہی، ہوں مگر گدائے حضور مرا ذوق ِ طلب ہے سَب سے جدا کچھ نہیں چاہتا سوائے حضور آئیں آنکھوں میں میرے دِل میں رہیں دونوں گھر ہیں مرے برائے حضور اِس سے بڑھ کر نہیں کوئی دَولت مجھ کو مل جائے خاکِ پائے حضور اپنی رودادِ غم کہوں کس سے میرا کوئی نہیں سِوائے حضور لاج رکھ لو مری گدائی کی ! ! ! بے نوا کس کے درپہ جائے حضور جب پکارا کسی نے مشکل میں نا خدا بن کے آپ آئے حضور بخش دے گا حضور کے صدقے مہر باں ہے بہت خدائے حضور بخشیں خاؔلد کو اِذنِ پا بوسِی بار یابی کا دِن بھی آئے حضور۔۔۔
مزیدمیرے لَب پر جب ان کا نام آیا ہر نفس ایک کیف ِ جام آیا تیرے در سے تری عطا کی قسم جوبھی آیا ہو شاد کام آیا روحِ کونین رقص کرتی ہے کس کا میرے لبوں پہ نام آیا اِسی اعزاز پر ہے ناز مجھے تیرے منگتوں میں میرا نام آیا سب سہارے جہاں کے ٹوٹ گئے آپ کا آسرا ہی کام آیا جھوم اُٹھی فضائے عظمت بھی عرش پر جب وہ خوش خرام آیا نام ان کا سنا لبِ دِل پر یا درود آئی، یا سلام آیا اس کی نسبت سلامتی دے گی جس پہ اللہ کا سلام آیا دیکھ کر وہ کہیں گے خاؔلد کو دیکھو دیکھو مرا غلام آیا۔۔۔
مزیدسُرور رہتا ہے کیف ِ دوَام رہتا ہے لبوں پہ میرے دُرود و سلام رہتا ہے بری ہیں نارِ جہنم سے وہ خدا کی قسم وہ جن کو ذِکر محمد سے کام رہتا ہے جو ایک با ر انہیں دیکھ لے مقدر سے تمام عمر انہیں کا غُلام رہتا ہے تمہارے در کی گدائی جسے میسّر ہے اسی کے قبضے میں سارا نِظام رہتا ہے نثار خاک مدینہ پہ یہ نجومِ فلک طوافِ شاہ میں ماہِ تمام رہتا ہے یہ ہے حیاتِ محبت کا ما حصل خاؔلد کہ دِردِ نعتِ نبی صبح و شام رہتا ہے۔۔۔
مزیدکچھ اس ادا سے تصوّر میں آپ آتے ہیں کرم کے سائے میں ہم خود کو بھول جاتے ہیں خیال آتا ہے جب بھی بہار طیبہ کا گلِ امید مرے دِل میں مسکراتے ہیں نبی کے حُسن ِ جہاں تاب کی ضیاء لے کر فلک کے چاند ستارے بھی جگمگاتے ہیں شفیع ِ حشر کی رحمت پہ جان و دل قرباں خطائیں کرتےہیں ہم آپ بخشواتے ہیں ظہور ہوتا ہے بیشک خدا کے جلوؤں کا نقاب ِ رُخ جو حبیب خدا اٹھاتے ہیں فرشتے آ کے لٹاتے ہیں پھول رحمت کے نبی کی یاد میں محفل جو ہم سجاتے ہیں ہے تری یاد بھی رحمت خیال بھی رحمت ترے خیال میں ہر غم کو بھول جاتے ہیں پکارتے ہیں مصیبت میں جب انہیں خاؔلد انہیں قریب بہت ہی قریب پاتے ہیں۔۔۔
مزید