/ Friday, 14 March,2025


کھلا میرے دل کی کلی غوث اعظم





ترے گھر سے دنیا غوث اعظم

کھلا میرے دل کی کلی غوث اعظم
مٹا قلب کے بے کلی غوث اعظم

مرے چاند میں صدقے آجا ادھر بھی
چمک اٹھے دل کی گلی غوث

ترے رب نے مالک کیا تیرے جد کو
ترے گھر سے دنیا پلی غوث اعظم

وہ ہے کون ایسا نہیں جس نے پایا
ترے در پہ دنیا ڈھلی غوث اعظم

کہا جس نے یا غوث اغثنی تو دم میں
ہر آئی مصیبت ٹلی غوث اعظم

نہیں کوئی بھی ایسا فریادی آقا
خبر جس کی تم نے نہ لی غوث اعظم

مری روزی مجھ کو عطا کردے آقا
ترے در سے دنیا نے لی غوث اعظم

نہ مانگوں میں تم سے تو پھر کس سے مانگوں
کہیں اور بھی ہے چلی غوث اعظم

صداگر یہاں میں نہ دوں تو کہاں دوں
کوئی اور بھی ہے گلی غوث اعظم

جو قسمت ہو میری بری اچھی کر دے
جو عادت ہو بد کر بھلی غوث اعظم

ترا مرتبہ اعلیٰ کیوں ہو نہ مولیٰ
تو ہے ابن مولیٰ علی غوث اعظم

قدم گردن اولیا پر ہے تیرا
ہے تو رب کا ایسا ولی غوث اعظم

جو ڈوبی تھی کشتی وہ دم میں نکالی
تجھے ایسی قدرت ملی غوث اعظم

ہمارا بھی بیڑا لگادو کنارے
تمہیں نا خدائی ملی غوث اعظم

تباہی سے ناؤ ہماری بچادو
ہوائے مخالف چلی غوث اعظم

تجھے تیرے جد سے انہیں تیرے رب سے
ہے علم خفی و جلی غوث اعظم

مرا حال تجھ پر ہے ظاہر کہ پتلی
تری لوح سے جا ملی غوث اعظم

خدا ہی کے جلوے نظر آئے جب بھی
تری چشم حق بیں کھلی غوث اعظم

فدا تم پہ ہو جائے نورؔی مضطر
یہ ہے اس کی خواہش دلی غوث اعظم

سامانِ بخشش