/ Thursday, 13 March,2025


خدائے برتر و بالا ہمیں پتہ کیا ہے





خدائے برتر و بالا ہمیں پتہ کیا ہے
ترے حبیب مکرمﷺ کا مرتبہ کیا ہے
جبین حضرت جبریئل  پرکفِ پا ہے
ہے ابتدا کا یہ عالم تو انتہا کیا ہے
خدا کی شانِ جلال و جمال کے مظہر
ہر ایک سمت ہے تو ہی ترے سوا کیا ہے
کوئی بلال﷜ سے پوچھے خُبیب﷜ سے سمجھے
خمارِ الفتِ محبوب کبریاﷺ کیا ہے
سمجھ لو عہد رسالت کے جاں نثاروں سے
کمال صدق و صفا رشتۂ وفا کیا ہے
بشر کے بھیس میں لاکالبشر کی شان رہی
یہ معجزہ جو نہیں ہے تو معجزہ کیا ہے
غمِ فراق نبیﷺ میں جو آنکھ سے نکلے
خدا ہی جانے ان اشکوں کا مرتبہ کیا ہے
کرم کرم کہ کریمی ہی شان ہے تیری
ترے کرم کے مقابل مرِی خطا کیا ہے
جو میری جان سے زیادہ قریب ہیں مجھ سے
انھیں کو ڈھونڈ رہا ہوں مجھے ہوا کیا ہے
فقط تمہاری شفاعت کا آسرا ہے حضورﷺ
ہمارے پاس گناہوں کے ماسوا کیا ہے
چلو دیارِ مدینہ جو دیکھنا چاہو
زمیں سے عرش معلیٰ کا فاصلہ کیا ہے
بخاری پڑھ کے بھی شانِ محمدِ عربیﷺ
سمجھ نہ پائے اگر تم تو پھر پڑھا کیا ہے
وہ دیکھو گنبد خضریٰ ہے رو برو تیرے
نثار کر دے دل و جان دیکھتا کیا ہے
کھڑا ہے اختؔر عاصی درِ مقدس پر
حضورﷺ آپ کی رحمت کا فیصلہ کیا ہے