کیا بہار باغ عالم ہے گلستان رضا
چہچہازن ہیں ہر اک سو عندلیبان رضا
دیکھتے ہی میں نے پہچانا مہ و خورشید کو
ضوفگن ہے چار سو رخسار تابان رضا
سجدہ گاہ اہل عرفان حق تعا لیٰ نے کیا
صدقے جائیں اللہ اللہ شان ایوان رضا
بے پیے سرشار ہیں مے کی ضرورت ہی نہیں
جھومتے ہیں بادۂ عرفاں سے مستان رضا
آپ کے روضہ سے نسبت روضۂ رضواں کو کیا
وہ پرانا باغ ہے، یہ حسن بستان رضا
اللہ اللہ اس کی بو سے دونوں عالم بس گئے
باغ رضوان در حقیقت ہے گلستان رضا
ہے زبان ریختہ میں حق تعا لیٰ کا کلام
ترجمہ قرآن کا ہے صاف دیوان رضا
حضرت خیر الورٰیﷺ کا سر پر سایہ کیوں نہ ہو
سنت خیر الورٰیﷺ ہو جبکہ ایمان رضا
فیض غوث پاک کا اپنے کرشمہ دیکھیے
کس قدر پھولا پھلا عالم میں بستان رضا
بوستان قادریت، یاخدا پھولے پھلے!
لہلہائے تا ابد، نخل گلستان رضا
مہر و مہ کو رخ اٹھاتے شرم آتی ہے یہاں
واقعی ہے نور حق شمع شبستان رضا
مصطفیٰ، برہان، و حشمت، حضرت عبد السلام
ہیں گل ولالۂ و ریحاں باغ دبستان رضا
حضرت مختار، و حسین اور مولانا نعیم
اپنے اپنے ہاتھ سے تھامے ہیں، دامان رضا
مرشدی مولائی قبلہ حضرت ’’حامد رضا‘‘
چشم بددور آپ ہی ہیں زیب دیوان رضا
دیکھتے ہیں چشم حسرت سے شبیہ پاک کو
آپ ہی سے لیتے ہیں، تسکین جویان رضا
منقبت سن کر مری کہتے ہیں ارباب سخن
’’قیصر رضوی‘‘ تو ہی ہے، آج حسان رضا