کیا لکھوں عزّو علائے غوث پاک
ہونہیں سکتی ثنائے غوث پاک
شاہ کردے چور کو اک آن میں
میں فدا تجھ پر عطائے غوث پاک
اس کے قدموں میں سلاطیں سرجھکائیں
اپنےسر پر لے جو پائے غوث پاک
سب کے پھیلے ہاتھ اس کے سامنے
ہوگئی جس پر عطائے غوث پاک
یاخدا بہر شہید کربلا
ہو ترقی پر ولائے غوث پاک
کیا عجب ہم بے کسوں کو خواب میں
چہرۂ انور دکھائے غوث پاک
قبر سے اٹھوں تو اے رب کریم
میرا سرہو اور پائے غوث پاک
غوث اعظم ہیں غلاموں کے لیے
ہم بھکاری ہیں برائے غوث پاک
کاش ہم سے روسیاہوں کو کبھی
اپنے روضہ پر بلائے غوث پاک
کہیے اُس کو مہر محشر کیا ستائے
لاتخف جس کو سنائے غوث پاک
دیکھنا ہم قادریوں پر کرم
حشر میں جس وقت آئے غوث پاک
منکر بددیں کو دوزخ ہو نصیب
قادری زیرلوائے غوث پاک
قادری دولھا کا دامن حشر میں
ہاتھ میں ہو اے خدائے غوث پاک
ناز ہے گرزاہدوں کو زہد پر
ہم کو کافی ہے دعائے غوث پاک
نام لیووں کی تمنا ہے یہی
تیرے در پر موت آئے غوث پاک
پوچھتے کیا ہو فرشتو قبر میں
مجھ کو کہتے ہیں گدائے غوث پاک
ہم پہ برسادے خدا کے واسطے
اک بھرن ابر سخائے غوث پاک
کھول دے للہ مشکل کی گرہ
میں فدا بند قبائےغوث پاک
کس طرح وہ راہ بھٹکے دہر میں
راہ حق جس کو دکھائے غوث پاک
کیوں نہ ہو محبوب سبحانی لقب
ہے پسند حق ادائے غوث پاک
اس رضا کا ہے جمیل قادری
ہے رضا جس کی رضائے غوث پاک
قبالۂ بخشش