/ Friday, 14 March,2025


کیوں چاند ہے پیلا پیلا سا کیوں شور ہے برپا تاروں میں





نماز عشق

کیوں چاند ہے پیلا پیلا سا کیوں شور ہے برپا تاروں میں
کیا آج نبیﷺ کا لخت جگر ہے تیغوں کی جھنکاروں میں
اس شیرِ خدا﷜ کے بچے نے سکھلایا زمانے کو یہ سبق
پیغام حیات نومضمر ہے شمشیروں کی دھاروں میں
جو خون کی ننھی دھار کبھی نکلی تھی گلوئے اصغر سے
ڈالی ہے اسی نے روح بقا اسلام کے ان گلزاروں میں
اعدائے نبیﷺ کے جھرمٹ مین دیکھو تو نبیﷺ کے پیاروں کو
جیسے کہ گلِ نکہت افزاں خنداں ہوں ستمگر خاروں میں
کہتے ہیں نماز عشق کسے شبیر﷜ سے کوئی جا پوچھے
معبود کی چوکھٹ پر خم ہے سر تیروں کی بوچھاروں میں
وہ سر چوکسی دن چمٹا تھا محبوب خدا کے سینے سے
 یہ شامئی ناحق کوش اُسے پھرتے ہیں لئے بازاروں میں
اے زر کے پرستارو سوچو رکھا ہے کسے تشنہ تم نے
ہے مصحف رخ کی جس کے جھلک قرآن کے ہر ہر پاروں میں
اک چاند چمکتا ظلمت کے پردوں کو ہٹانے آگے بڑھا
باقی نہ بچا جب کوئی بھی زہرا﷝ کے بہتر تاروں میں
تفسیر لمن یُقتل بننا امت کو سکھانا تھا ورنہ
کاٹے جو گلوئے آل نبیﷺ ہے تاب کہاں تلواروں میں
اک پیکر حق و صداقت نے اس راز کو افشاں کرہی دیا
جنت کی بہاریں پنہاں ہیں زنجیروں کی جھنکاروں میں
بیمار سی حالت دیکھ کے تم بیمار نہ سمجھو عابد کو
ہوتے ہیں مسیحا وقت کے جو یہ بھی ہیں انھیں بیماروں میں
اے کونئ لایونی سن لے شبیر ہیں ان مسہ پاروں میں
کوئی بھی نہیں ثانی جن کا ان مہروقمران تاروں میں
آباد تھا کرنا امت کے تاراج شدہ گھر کو ورنہ
خیموں کو جلا دیں انگارے جرأت یہ کہاں انگاروں میں
اب دست درازی گلچیں کی ان پھولوں تک بھی آپہونچی
اخؔتر جو پلے تھے پیارے خدا کے پیارے نبیﷺ کے پیاروں میں