کوئی سپنے میں درس دکھا کے سکھی جیارا مورا ترپا وت ہے
موری رین کٹت ہے ترپ ترپ، موری نین، نیند نہ آوت ہے
برہا کی آگ لگی تن میں، جیارا مورا کلپاوت ہے
کوئی من موہن میں برلینوتس دن سے چین نہ آوت ہے
اوڑ جا پپیہا اونچی الڑیاں کا ہے شور مچاوت ہے
من برہا کی آپ ہی ماری کا ہے موکو ستاوت ہے
بالم تم ہو اونچی اٹریاں ہم چریاں کھا میں لڑکیاں
بہیان پکڑلو پتیاں پڑوں میں تم بن جین نہ آوت ہے
پیتم اپنے دیس سدھارے جگ کو سونا کر پیارے
مورے کلیجہ ہوک اوٹھت ہے جب تمری یاد آوت ہے
سکھیاں اپنی اپنی کنور سے اپنی اپنی کہت سناوت
اپنی پیت میں کاسے کہوں جیارا مورا للچاوت ہے
پیتم کل کل مو سے کرت موے تئیں بن پل بھر کل نہ پرت
ہر روز دلاسے دے دے کر موری ٹوٹی آس بندھاوت ہے
بالم نیچو گھونگھٹ کھینچو نیناں ترس گئے درشن کو
کیوں ری سکھی میں کیسے مناؤں پی تو روٹھو جاوت ہے
قادری رنگت رنگ برنگی ستھری رضوی مکھ پر نکھری
برکاتی رینی میں رچکر اور ہی رنگ رچاوت ہے
اعلٰیحضرت سگرے باجے دنیا وا کو مجدد جانے
ناؤ ضیاء الدین احمد ہے جگت امام کہاوت ہے
رین اندھیری، دور نگریا، ندیا گہری، نیا بالے
ایسی کٹھن میں رب کی دیا سے، بیڑا پار لگاوت ہے
داتا ایسی بھتجا دیجیو، جو بھرپور ہو دو وجگ کو
قیس بھکاری تورے آگے، اب جھولی پھیلاوت ہے