/ Thursday, 13 March,2025


!کُلفتیں بہہ گئیں سب اشک پشیماں ہو کر





بیمارِ رَسُول ﷺ

 

!کُلفتیں  بہہ گئیں سب اشک پشیماں ہو کر
آگیا جب بھی تصور کبھی مہماں ہو کر
میں رہوں خُلد میں ہم پایٔہ رِضواں ہو کر
ہو بسر عمر مری آپ کا درباں ہو کر
گرنے والا تھا کہ دامان نبیﷺ تھام لیا
کتنا ہشیار ہوں مست مئے عصیاں ہو کر
ان کے دیوانے کو رحمت نے وہیں ڈھانپ لیا
سوئے طیبہ جو چلا بے سرو ساماں ہو کر
رشک کرتے تھے فرشتے بھی مری  قسمت پر
ظِلِّ رحمت جو بڑھا میرا نگہباں ہو کر
جل اٹھے ‘ خاک ہوئے منکر عظمت اے شہا
جب ترا ذکر چھڑا ’’صبح بہاراں‘‘ ہو کر
ہے شفاعت پہ جسے ان کی یقین کامل
کیوں وہ عُقْبیٰ میں پھرے خوار و پشیماں ہو کر
ہم نشینی کا شرف تم نے گدا کو بخشا
انکساری یہ ! شہِ عالم امکاں ہو کر
مرے آقا کی رفاقت جسے مل جائے گی
نہ پھریگا وہ قیامت میں ہراساں ہو کر
مسکراتے ہیں مرے زخم جو دل کے حاؔفظ
پھول بھی دیکھتے ہیں دیدۂ حیراں ہو کر