کیا حمد کر سکے گی میری زبان تیری
ساری نشانیاں ہیں اے بے نشان تیری
عقل و شعور تک کی ہوتی نہیں رَسائی
کیا ذات پاسکیں گے وہم و گمان تیری
کون و مکاں کی ہر شےَ لبیک کہہ رہی ہے
ہر سمت گونجتی ہے پیہم اذان تیری
جو شے ہے صِرف تیری اے خالقِ دو عالم
ہر ایک جسم تیرا ہر ایک جان تیری
ہے تیری کبریائی ثابت بہر قرینہ
باطِن ہے شان تیری ظَاہر ہے شان تیری
تیری رَبوُبیّت کی آغوش ہے کُشادہ
ہر اَمن کی امیں ہے بے شک امَان تیری
خاؔلد کو بندگی کا اِخلاص تو نے بخشا
چاہی ہے استعانت اے مستعان تیری