لکھوں حال کچھ عبدِ حق دہلوی کا
محدّث، محقق، محبِّ نبی کا
کہ تھا عشق اُس کو حبیبِ خدا سے
اور اُن کے سبب آلِ خیر الورا سے
وہ کامل تھا حُبِّ ولاۓ نبی میں
وہ تھا غرق بحرِ وفاۓ نبی میں
عجب محوِ حُبِّ حبیبِ خدا تھا
فَنَا فِی الرَّسُوْل اُس کو کہنا بجا تھا
جو ہے مقتضاۓ کمالِ محبّت
کہ ہے جس کی اَسناد میں یہ روایت