لطف و کرم فرمائیے یَا غوثِ اعظم اَلْمَدَدْ
مشکل میں ہوں اب آئیے یا غوث اعظم المدد
خلوت میں اکثر آپ کا ہی نام ہے وِرْدِ زباں
جلوہ ذرا دکھلایئے یا غوث اعظم المدد
میں ہوں غلامِ مصطفے ﷺ ‘ اور نام لیوا آپ کا
لِلّٰہ مجھے اپنایئے یا غوث اعظم المدد
یہ ماہ و سال و روز و شب آتے ہیں در پہ آپ کے
مجھ کو بھی اب بلوائیے یا غوث اعظم المدد
میں دین کا خادم بنا ‘ خدمت نہ کوئی کرسکا
اب کام کچھ بنوائیے یا غوث اعظم المدد
میری بداعمالیوں کا ہو وزن جب حشر میں
میرا بھرم رکھوایئے یا غوث اعظم المدد
خاطی ہوں اپنے فعل میں عاصی ہوں اپنے قول میں
بخشش مری کروائیے یا غوث اعظم المدد
میرا جنازہ اٹھنے سے پہلے ہی میرے کفن پر
اپنی رِدَاء ڈلوائیے یا غوث اعظم المدد
رستے سکوں کے بند ہیں کلفت نے گھیرا ہے ہمیں
رحمت کے در کھلوایئے یا غوث اعظم المدد
اک قدم بغداد میں ہو ‘ دوسرا طیبہ میں ہو
وہ راستہ چلوائیے یا غوث اعظم المدد
دور مَاَرھْرَہْ ہوا ہے راستے کھلتے نہیں
مرشد سے بھی ملوایئے یا غوث اعظم المدد
آپ ہی کے نام سے عزت ملی عظمت ملی
اب مغفرت دلوائیے یا غوث اعظم المدد
آپ کا کھاتے رہیں اور آپ کا گاتے رہیں
وہ مے ہمیں پلوایئے یا غوث اعظم المدد
مجھ کو گُلوں سے کیا غرض میری طلب ہی اور ہے
دل کی کَلِیْ کِھلْوائیے یا غوث اعظم المدد
جس خُوانِ نور سے لقمہ چکھا ہے آپ نے
بقیہ وہی کھلوائیے یا غوث اعظم المدد
’’یا غوث اعظم المدد‘‘ ورد زباں حاؔفظ رہے
یہ بھی عطا فرمائیے یا غوث اعظم المدد
(۲۱ اکتوبر ۱۹۹۵ء)