/ Friday, 14 March,2025


مدینے جانے والے دردمندوں کی صدا سن لے





فریاد

مدینے جانے والے دردمندوں کی صدا سن لے
غریبوں کی حکایت بے کسوں کی التجا سن لے
پکڑ کر روضہ اقدس کی جالی چوم کر کہنا
دل فرقت زدہ کی اے حبیب کبریاﷺ سن لے
عنادل مائل شور وفغاں ہیں گل ہیں پژمردہ
خدارا جوردوراں اےزمانے کے شہاسن لے
تمہارے ہجر میں پر درد میری زندگانی ہے
براہیمی چمن کے عندلیب خوشنوا سن لے
گھرا کب سے پڑا ہوں بحر عصیاں کے تھپیڑوں میں
شکستہ ناؤہے ناساز رفتار ہوا سن لے
ہے باد صر صر الحاد کی یورش بہر جانب
پڑے ہیں رہزن ایماں بشکل رہنما سن لے
وہ مسلم حرکت غمزہ تھی جن کی  قہرربانی
وہ سہتے ہیں زمانے کی ہر اک جورو جفا سن لے
وہ  مسلم مارتا تھا ٹھوکریں جو تخت شاہی پر
وہ مارا مارا پھرتا ہے مثال بے نو اسن لے
نگاہِ لطف ہو حال پریشان مسلماں پر
طفیل گنبدِ خضریٰ ہماری التجا سن لے
یہی اک آرزو ہے میرا مدفن ہو مدینے میں
خلیل ملتجیٰ سن لے مسیحی مدعا سن لے
چمک پاتے ہیں سب تجھ سے مری قسمت بھی چمکادے
ہمارے مخزن رحم و کرم کان سخاسن لے
یہی ہے مختصر فریاد قلب اخؔتر محزوں
مرے مشکل کشا سن لے مرے حاجت روا سن لے