/ Thursday, 13 March,2025


منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں





دل میں سوز و گداز ہوتا ہے
دہرسے بے نیاز ہوتا ہے
دل اگر پاک ہو تو پیش نظر
خود ہی آئینہ ساز ہوتا ہے

 

منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں

دن رات مدینے کی دعا مانگ رہے ہیں

 

ہر نعمت کونین ہے دامن میں ہمارے

ہم صدقہ محبوب خدا مانگ رہے ہیں

 

اے دردِ محبت ابھی کچھ اور فزوں ہو

دیوانے تڑپنے کی ادا مانگ رہے ہیں

 

یوں کھو گئے سرکار کے الطاف وکرم میں

یہ بھی تو نہیں ہوش کہ کیا مانگ رہے ہیں

 

اسرار کرم کے فقط ان پر ہی کھلے ہیں

جو تیرے وسیلے سے دعا مانگ رہے ہیں

 

سرکار کا صدقہ مرے سرکار کا صدقہ

محتاج وغنی شاہ وگدا مانگ رہے ہیں

 

اس دور ِ ترقی میں بھی ذہنوں کے اندھیرے

خور شید ِ رسالت کی ضیاء مانگ رہے ہیں

 

یہ مان لیا ہے کہ ترا درد ہے درماں

طالب میں شفا کے نہ دوا مانگ رہے ہیں

 

ہم کو بھی ملے دولت دیدار کا صدقہ

دیدار کی جرأت بھی شہا مانگ رہے ہیں

 

سرکار سے سرکار کو مانگا نہیں جاتا،

اتنی بڑی سرکار سے کیا مانگ رہے ہیں

 

دامانِ عمل میں کوئی نیکی نہیں خاؔلد

بس نعت محمد مانگ رہے ہیں