خدا ہے تمہارا ولی غوثِ اعظم
ہوئے تم خدا کے ولی غوثِ اعظم
حبیب خدا کے ہو نورِ نظر تم
تمام اولیاء کے ولی غوثِ اعظم
مِلی تم کو قدرت، کرامت کی کنجی
ولایت کی شاہنشہی غوثِ اعظم
ہوئے نگہتوں سے معطّر دو عالم
گُلِ بوستانِ نبی غوثِ اعظم
تناول سے جس مُرغ کو بخشی عزّت
عطا کی اُسے زندگی غوثِ اعظم
لیا دوش پر اولیاء نے بہ عزّت
تمہارا قدم سیّدی غوثِ اعظم
گناہوں کی وسعت، محیط دو عالم
ہر اک شے پہ ہے آگہی غوثِ اعظم
تمہیں جس نے ’’یا غوث‘‘ کہہ کر پُکارا
مُراد اسکی پوری ہوئی غوثِ اعظم
تمہارے جو خدّام ہیں چاہتے ہیں
وسیلہ تمہارا سبھی غوثِ اعظم
با خلاصِ دل تم کہو تو اَغثِنِیْ
نہ فرمائیں گے رد کبھی غوثِ اعظم
سروں پر غلاموں کے سایہ فِگن ہے
تمہارا کرم ہر گھڑی غوثِ اعظم
میسّر ہو مجھ کو تمہارے کرم سے
در پاک کی حاضری غوثِ اعظم
مِرے چشم و لب ہوں تمہارا ہو روضہ
یہ ہے آرزوئے دِلی غوثِ اعظم
دکھا دو کبھی خواب میں اپنا جلوہ
کہ کِھل جائے دل کی کلی غوثِ اعظم
زباں ملتجی اور دل میں اُمّیدیں
نہ رہ جائے دامن تہی غوثِ اعظم
تمہارا تو بندہ ہوں مجھ کو سنبھالو
بُرا یا بھلا کیسا بھی غوثِ اعظم
گئی اس کی دُنیا بھی اور آخرت بھی
کرے تم سے جو دشمنی غوثِ اعظم
غلامِ درِ قدس بُرہانؔ رضویؔ
ہے خواہانِ در گہ رسی غوثِ اعظم