منقول ہے قول شیخ عمراں
فرماتے ہیں اس طرح وہ ذیشاں
اک دن میں گیا حضور سرکار
اور عرض یہ کی کہ شاہِ ابرار
گر کوئی با ادعاے نسبت
کہتا ہو کہ ہوں مرید حضرت
واقع میں نہ کی ہو بیعت اُس نے
پائی نہ ہو یہ کرامت اُس نے
خرقہ نہ کیا ہو یاں سے حاصل
کیا وہ بھی مریدوں میں ہے داخل
گویا ہوئے یوں خدا کے محبوب
جو آپ کو ہم سے کر دے منسوب
مقبول کرے خداے برتر
ہوں عفو گناہ اس کے یکسر
ہو گرچہ َاسیرِ دامِ عصیاں
ہے داخلِ زمرۂ مریداں (۱)
ہاں مژدہ ہو بہرِ قادریاں
ہے جوش پہ بحر فیضِ احساں
دیکھے تو کوئی حسنؔ کہاں ہے
وہ وقفِ غم و محن کہاں ہے
کہہ دو کہ گئی اَلم کی ساعت
سرکار لٹا رہے ہیں دولت
سلطان ہے بر سرِ عطا آ
دامن پھیلائے دوڑتا آ
کیوں کوہِ اَلم تجھے دبائے
کیوں کاوِشِ غم تجھے ستائے
سرکارِ کریم ہے یہ دربار
دربارِ کریم ہے دُربار
جھوٹوں بھی جو ہو غلام کوئی
اُس کا بھی رُکے نہ کام کوئی
رد کرنے کا یاں نہیں ہے معمول
ہیں نام کی نسبتیں بھی مقبول
تجھ کو تو ہے واقعی غلامی
لے دولت عشرتِ دوامی
اس ہاتھ میں آ کے ہاتھ دیجیے
اور دونوں جہاں میں چین کیجیے
احسانِ خدا کہ پیر پایا
اور پیر بھی دستگیر پایا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) سرکار غوث پاک رضی اللہ عنہ نے نہ صرف مریدوں میں قبول فرمایا بلکہ مزید بشارت عطا فرمائی چنانچہ بہجۃ الاسرار : 193 پر ہے: رَبِّیْ عَزَّوجَلَّ وَعَدَنِیْ اَنْ یَدْخُلَ اَصْحَابِیْ وَ…کُلُّ مُحِبّی فِی الْجَنَّۃِ یعنی میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میرے مریدوں اور میرے ہم مذہبوں اور مجھ سے محبت کرنے والوں کو جنت میں داخل کرے گا۔ قادری