میلاد کے صلے میں بہار آرہی ہے آج
الطاف کبریا کی گھٹا چھارہی ہے آج
روشن ہے کائنات سِرَاجِ مُنیر سے
تقدیر اپنے اوج پر اترا رہی ہے آج
پھولے پھلے وہ گلشن مارؔھرہ خوب خوب
گنبد سے جالیوں سے صدا آرہی ہے آج
اچؔھے میاں کے فیض سے ہم مستفیض ہیں
قسمت حؔسن میاں سے صلہ پا رہی ہے آج
برکاتیوں نے مل کے وہ محفل سجائی ہے
حاؔفظ عروس حسن بھی شرما رہی ہے آج