میرے دل کی حرارت خاطر غم خوار کیا جانے
پلے جو عیش میں وہ لذت آزار کیا جانے
حقیقت پیار کی معلوم کرنا ہے تو الفت کر
نہ سمجھے جو محبت کو وہ ظالم پیار کیا جانے
جو ترسیدہ رہا کرتا ہے موج غم کے منظر سے
رخ جاناں یہ اپنی جان کا ایثار کیا جانے
الجھتا ہوں گلوں کی چاہ میں کانٹوں سے میں اخؔتر
محبت کی نظر یہ خارِ دل آزار کیا جائے