سِہرا بانداز غزل
میرے نوشاہ کی دل ربائی
چاندنی دیکھ کر مسکرائی
بزم کی بزم ہے عطر آگیں
ایسی سہرے میں خوشبو سمائی
بس لچکنا تھا سہرے کا رخ پر
دو دلوں کی کلی مسکرائی
آج خوش خوش نسیمِ سحر بھی
مژدۂ جانفزا لے کے آئی
وجد میں سن کے ہر اک کلی ہے
اہل محفل کی نغمہ سرائی
میرے نوشہ کی دلکش ادائیں
جس کو دیکھو وہی ہے فدائی
دولہا دولہن کو ہوئے مبارک
ان کی ساکت تمنا برآئی
اس طرف تاب دست محبت
اور اس سمت دست حنائی
کہہ اٹھے اہل محفل بھی اخؔتر
خوب تو نے غزل گنگنائی