/ Friday, 14 March,2025


ملا ہے عشق محمد سے یہ وقار مجھے





ملا ہے عشق محمد سے یہ وقار مجھے

کہ اب گدا نظر آتے ہیں شہر یار مجھے

 

یہاں خیال ہےمیرا نہ دل نہ دل کا قرار

بلا ہی لیجئے آقائے نامدار مجھے

 

جہاں کہیں مری گر داب میں گھری کشتی

حضور ہی کےکرم نے کیا ہے پار مجھے

 

شعار جس کا کریمی ہے دونوں عالم میں

خوشا نصیب ملا ایسا غمگسار مجھے

 

گماں گزرتا ہےجیسے ہوں خود مدینے میں

جو یاد آتا ہے سرکار کا دیار مجھے

 

میں اک نظر پہ تصدق کروں دو عالم کو

قسم خدا کی خدا دے جو اختیار مجھے

 

چھپا لیا تری رحمت نے اپنے دامن میں

جو دیکھا اپنی خطاؤں پہ شرم سار مجھے

 

جہاں پناہ جہاں ہے پناہ خاؔلد کو

دکھائی دیتا ہے بس آپ کا دیار مجھے