/ Friday, 14 March,2025


موجوں کا طوفان ہے کیسا





موجوں کا طوفان ہے کیسا
ساحل بھی حیران ہے کیسا
تیرے ستم پر تجھ کو دعا دوں
دیکھ مرا ارمان ہے کیسا
صبح کو وعدہ شام کو دھوکا
جانے ترا پیمان ہے کیسا
لب پہ ہنسی اور ہاتھ میں پتھر
آج کا یہ انسان ہے کیسا
بزم میں اس کی اخؔتر بھی ہے
لیکن وہ انجان ہے کیسا