مومنو ہے رحمت حق کا درود
باادب تم کیوں نہیں پڑھتے درود
ہے ملائک کا یہاں پر ازدحام
دست بستہ کیوں نہیں پڑھتے سلام
باادب ہے بانصیب اے اہل دیں
بے ادب سے بد نصیبی ہے قریں
مژدہ لائی ہے صبا کس پھول کا
جس نے عالم کو معطر کردیا
آج کعبہ کس لیے ہے شادماں
بند ہے آتش کدوں کا کیوں دھواں
بُت کدوں میں کس لیے کہرام ہے
کفرکاکیوں ٹکڑےٹکڑےدام ہے
دو جہاں میں کس کا لطف عام ہے
بٹ رہا اسلام کا انعام ہے
صف بصف ہیں کیوں فرشتے با ادب
شور کیسا ہے عجم سے تا عرب
جنتیں آراستہ ہیں کس لیے
شاد سب شاہ و گدا ہیں کس لیے
کونسا ماہ منور آئے گا
چاند نا پھیلا ہے جس کے نور کا
زلزلہ کیوں قصر ِکِسریٰ میں پڑا
کس کی آمد کا ہے ایسا دبدبہ
کیوں کہانت پر تباہی آگئی
کون سے سلطاں کی ہے جلوہ گری
جب تحیر اہل حیرت کو بڑھا
ہاتف ِغیبی نے یوں مژدہ دیا
آمد آمد سرور عالم کی ہے
آمد آمد رحمت اعظم کی ہے
آنے والا مالکِ دارین ہے
جس کے باعث خلقتت ِکونین ہے
ہو رہا ہےآج کعبے کا سنگار
اور شیاطیں رورہے ہیں زار زار
کوئی کہتا ہے کہ اے اہل جہاں
نائب ِرحمٰن آتا ہے یہاں
کوئی کہتا ہے کہ آئیں گے یہاں
وہ نبی الانبیا باعزوشاں
جن کی آمد کی خبر عیسیٰ نے دی
ذکر فرماتے رہے جن کا نبی
نائب ِحق بادشاہِ دوجہاں
جان ِایمان و مکین ِلامکاں
ہے نبی الانبیا ان کا لقب
خاتم ِپیغمبراں فخر عرب
شافع محشر انہیں کا نام ہے
دین و دنیا میں انہیں سے کام ہے
در پر ان کے مانگتے ہیں تاجدار
دونوں عالم کے یہی ہیں شہریار
ذرہ ذرہ کا ہے ان کو اختیار
بانٹتے ہیں نعمتیں لیل و نہار
سنتے ہیں یہی غریبوں کی پکار
سارے عالم کے یہی ہیں غمگسار
کرتے ہیں فریاد ان سے جانور
بے کسوں کی یہ ہی لیتے ہیں خبر
سر پر ان کے دونوں عالم کا ہے تاج
ان کو دیتے ہیں شہانِ دہر باج
مظہر علم ِخدا اُمّی لقب
مخبرِ صادق ِشہنشاہ عرب
ان کی عزت کون جانے جز خدا
خود و ہ فرماتا ہے لَوْلَاکَ لَمَا
سنگ ان کے پائے اقدس دیکھ کر
کھینچتے ہیں ان کا نقشہ قلب پر
کیوں نہ ہو! ہےعرش کی عزت قدم
کیوں نہ ہو ! ہے فرش کی زینت قدم
خاک پا اکسیر کا بھرتی ہے دم
کھاتا ہے قرآن بھی جس کی قسم
جھولیاں ڈالے فقیرو بے نوا
پاتھ پھیلائے ہوئے شاہ وگدا
گر رہے ہیں عرض باذوق طرب
اے مرے مہرِ عجم ماہ ِعرب
گاہ دردل سازگہ دردید جا
ہر دو جائے تست یا بدر الدجیٰ
روسیاہ وبے کس و خاطی منم
چشم ِرحمت برکشا عاصی منم
من نیم منکر خطاوار تو ام
بندۂ رسوا ونا کار تو ام
کارواں رفت و پریشانم بسے
رحم کن یا شاہ برمن بے کسے
دستگیر ماسیہ کاراں توئی
اے شفائے درد بیماراں توئی
لو وہ اٹھا ابر رحمت جھومتا
رحمت عالم کی چوکھٹ چومتا
قحط سالی خاک میں مل جائے گی
دل کی عالم کے کلی کھل جائے گی
ہے سواری آنے والی عنقریب
آنے والے ہیں یہاں رب کے حبیب
شاہِ شاہاں آنے والے ہیں یہاں
یوں سجائے جاتے ہیں کون و مکان
سب ملک ہیں ایستادہ با ادب
جلوہ فرمائیں گے اب محبوب رب
سنیو تم بھی بہت تعظیم سے
جھولیاں پھیلا کے ہو جاؤ کھڑے
اور کہو اے شاہِ شاہاں السلام
میرے آقا جانِ جاناں السلام
اے شفیع روز محشر السلام
ساقی تسنیم و کوثر السلام
احمد و محمود نامی السلام
رفعت دیں تاج والے اسلام
اے مرے معراج والے السلام
رفعت دیں تاج والے السلام
عرش کی آنکھوں کے تارے السلام
دونوں عالم کے سہارے السلام
امتی فرمانے والے السلام
پیش رب بخشانےوالے السلام
لمبے لمبے ہاتھوں والے السلام
پیاری پیاری زلفوں والے السلام
میرے والی میرے مولیٰ السلام
میرے وارث میرے آقا السلام
سرور عالم محمد ذی وقار
ہوں درودیں تم پہ نازل بے شمار
اے خدا کر مجھ کو عبد مصطفیٰ
تب یقیں جانوں دامن غوث انام
قادری مے سے مجھے سرشار کر
مست بے خود خبر ہشیار کر
ہیں مشائخ سلسلہ میں جس قدر
میں نہ بھولوں یادان کی عمربھر
دائما برکات کے برکات سے
مجھ کو حصہ ہر جگہ ملتا رہے
مجھ پہ اچھے کی رہے اچھی نظر
نور عرفاں سے ہو دل رشک قمر
میرے مرشد حضرت احمد رضا
کردے مجھ کو ذات میں ان کی فنا
ان کے فیض و لطف سے مسرور رکھ
قادری رضوی مجھے مشہور رکھ
دوست ان کا حشر تک پھولے پھلے
دشمنوں پر قہر کی بجلی گرے
ان کی سب اولاد اور خدام کا
یا خدا کر دونوں عالم میں بھلا
عزت و عیش و علوم و فضل دے
حشر تک یہ سلسلہ جاری رہے
ہو جمؔیل قادری کی ہر دعا
یا خدا مقبول بہر مصطفیٰ
قبالۂ بخشش