/ Friday, 14 March,2025


مفتیٔ اعظم کے دلبند





بموقع وفات حسرت آیات خال محترم جناب امید صاحب رضوی

----------------------------------

یہ ادارہ جس کو کہئے گلستانِ علم و فن

ہوگیا رخصت سے تیری موردِ رنج و محن

 

منظرِ اسلام کے تھے کارکن تم نامور

خدمتِ اسلام کی تھی تم کو کیا سچی لگن

 

مفتیٔ اعظم کے دلبند و جگر پارے تھے تم

کیسے دیکھیں ان کو غمگیں ہائے سب اہل سنن

 

ایک وہ ہیں جو مرے تو جاوداں ہو کر مرے

ایک وہ زندہ ہیں گویا نعشِ بے گور و کفن

 

سو رہے ہیں لحد میں کچھ اس طرح وہ چین سے

ناز سے بے فکر ہوکر جیسے سوجائے دلہن

 

مرضیٔ مولیٰ ہے بندو! صبر سے کچھ کام لو

یہ دعا مانگو کہ ان کو بخش دے وہ ذوالمنن

 

شدتِ غم سے اعزاء اس قدر بجھ سے گئے

چاند سے چہروں کو اخترؔ لگ گیا جیسے گہن

٭…٭…٭