محمد محمد پکارے چلا جا
محمد کا نغمہ سنائے چلا جا
دُرودی ترانے تو گائے چلا جا
دلِ مضمحل کو سنبھالے چلا جا
مِرے قلبِ محزوں کی تسکیں یہی ہے
جو جلتا ہے اُس کو جَلائے چلا جا
وسیلے سے اُن کے، سہارے سے اُن کے
تو بگڑی کو اپنی بَنائے چلا جا
زمانہ خفا ہے تو کیا غم ہے اِس کا
زمانے کو ٹھوکر لگائے چلا جا
زمانہ بھی اِک دن تِرے ساتھ ہوگا
تو آقا کو اپنے سنائے چلا جا
دو عالَم کی نعمت وہیں سے ملے گی
تو دامن کو اپنے پسارے چلا جا
مدینے کے راہی خدا تیرا حافظ
خدا کی مدد کے سہارے چلا جا
سفینے کو تیرے کنارے لگائیں
یہ لہریں یہ موجیں بہ دھارے چلا جا
تِرے دردِ دل کی دوا بس یہیں ہے
چلا جا وہیں غم کے مارے چلا جا
نگارِ مدینہ گلستانِ جنّت
مدینے کو دل میں بسائے چلا جا
مدینے کے خاروں پہ قربان گلشن
اُنھیں اپنے دل میں اُتارے چلا جا
تِرے پاؤں اور یہ مدینے کے ذرّے
مسافر نظر کے سہارے چلا جا
ذرا سوچ ناداں یہ ذرّے نہیں ہیں
فلک چاند تارے بھی وارے چلا جا
گہے آنکھ سے گاہ پلکوں سے اپنی
مدینے کی گلیاں بہارے چلا جا
تجھے بڑھ کے آغوش میں لے گی رحمت
دُرودوں کے نغمے تو گائے چلا جا
وہ روضہ نبی کا تِرے سامنے ہے
جھکالے تو سر کو جھکائے چلا جا
خدا کی یہ رحمت ہے سنتے ہیں سب کی
دُکھوں کی کہانی سنائے چلا جا
وہ دریائے رحمت میں آیا تلاطم
تو آنکھوں سے دریا بہائے چلا جا
دعاؤں میں اپنی مجھے یاد رکھا
تو جا خیر سے میرے پیارے چلا جا
یہ ریحاؔں بھی تجھ کو وہیں پر ملے گا
جہاں رحمتوں کے ہیں سائے چلا جا



