/ Thursday, 13 March,2025


مِلکِ خاصِ کبریا ہو





مِلکِ خاصِ کبریا ہو
مالکِ ہر ما سوا ہو

کوئی کیا جانے کہ کیا ہو
عقلِ عالَم سے ورا ہو

کنزِ مکتومِ ازل میں
دُرِّ مکنونِ خدا ہو

سب سے اوّل سب سے آخر
ابتدا ہو انتہا ہو

تھے وسیلے سب نبی، تم
اصلِ مقصودِ ہُدیٰ ہو

پاک کرنے کو وضو تھے
تم نمازِ جاں فزا ہو

سب بِشارت کی اذاں تھے
تم اذاں کا مُدّعا ہو

سب تمھاری ہی خبر تھے
تم مؤخّر مبتدا ہو

قربِ حق کی منزلیں تھے
تم سفر کا مُنتہیٰ ہو

قبلِ ذکر اضمار کیا جب
رتبہ سابق آپ کا ہو

طورِ موسیٰ چرخِ عیسیٰ
کیا مُساوِیِّ ’’دَنٰی‘‘ ہو

سب جہت کے دائرے میں
شش جہت سے تم ورا ہو

سب مکاں، تم لا مکاں میں
تن ہیں، تم جانِ صفا ہو

سب تمھارے در کے رستے
ایک تم راہِ خُدا ہو

سب تمھارے آگے شافِع
تم حضورِ کبریا ہو

سب کی ہے تم تک رسائی
بارگہ تک تم رسا ہو

وہ کَلَس روضے کا چمکا
سر جھکاؤ کج کُلاہو

وہ درِ دولت پہ آئے
جھولیاں پھیلاؤ شاہو

حدائق بخشش