جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


نہ میں باغی ہوں نہ منکر نہ نکاروں میں





نہ میں باغی ہوں نہ منکر نہ نکاروں میں
نام لیوا ہوں ترا تیرے گنہگاروں میں

سرر گڑتے ہیں سلاطین زمانہ آکر
دبدبہ ایسا نہ دیکھا کہیں درباروں میں

ان کا بندہ جو بنا ہوگیا آزاد وہی
ان سے جو کوئی پھرا وہ ہے گرفتاروں میں

ان کا بندہ جو ہوا خلد ہے اس کی خواہاں
ان کے دشمن ہیں جہنم کے سزاواروں میں

آج جو چاہیں کہیں پیرو نجدی لعیں
کل کو کھل جائے گا اٹھیں گے جو مکاروں میں

شرم کر مہرقیامت مجھے آنکھیں نہ دکھا
ان کو دیکھا ہے میں ہوں جن کے گنہگاروں میں

آنکھ تو کھول کے دیکھو ں کہ ایماں سے
شان و الشمس نظر آتی ہے رخساروں میں

خوبی بخت سے ہوجائے زیارت جو نصیب
نام لکھ جائے مرا آپ کے زواروں میں

آپ کے صدقے میں اے روح جناںجان چمن
خرمن گل ہی نظر آتے ہیں انگاروں میں

اک نبوت تو نہیں باقی ہیں جتنے اوصاف
جمع ہیں اے شہِ لولاگ تیرے یاروں میں

بے طلب اپنی بھکاری کی بھرے جو جھولی
ایسی سرکار بتادے کوئی سرکاروں میں

ہاتھ اٹھا کر مرے داتا مجھے ٹکڑا دے دو
اے کریم عربی میں بھی ہوں حقداروں میں

کوہِ غم کا نہ کیوں کر ہو جمیل رضوی
رحمت شاہ عرب جب ہے گنہگاروں میں

قبالۂ بخشش