نعت سرور میں اگر لطف ِ مناجات نہیں
عشق ناقص ہے در خشندہ خیالات نہیں
نور افشاں ہیں غم ِ عشق نبی میں آنسو
للہ ِ الحمد کہ تاریک کوئی رات نہیں
ساری دنیا میں کوئی ایک بھی ایسا نہ ملا
جس کے دامن میں حضور آپ کی سوغات نہیں
دستگیری نہ اگر رحمت ِ عالم فرمائیں
بخدا اور کوئی قبلہِ حاجات نہں
چشم ِ نم عشق محمد نے عطا فرمادی
اس سے بہتر تو کوئی عشق کی سوغات نہیں
لاکھ طوفان اٹھیں گھیر لیں رقاص بھنور
وہ نگہباں ہیں تو اندیشہ خطرات نہیں
شاد رہتے ہیں بہرحال ہیں راضی بہ رضا
جو تمہارے ہیں انہیں شکوہ حالات نہیں
سر خرو ہوں گے سرِ حشر بھی انشاء اللہ
آج بھی دیکھ لو محروم عنایات نہیں
ان کی ذات امنِ دو عالم کی امیں ہے خاؔلد
اب تعقّب میں ہمارے کہیں آفات نہیں