نبی آج پیدا ہوا چاہتا ہے
یہ کعبہ گھر اس کا ہوا چاہتا ہے
علم نصب ہے جس کا کعبہ کی چھت پر
بلند اس کا شہرہ ہوا چاہتا ہے
نہ کیوں آج کعبہ بنے رشک ِگلشن
وہ گُل جلوہ فرما ہوا چاہتا ہے
یہ رو رو کے آپس میں بُت کہہ رہے ہیں
خدا جانے اب کیا ہوا چاہتا ہے
تری ہے سماوٰ میں ساوٰ میں خشکی
نیا اب زمانہ ہوا چاہتا ہے
نِدا آرہی ہے کہ حق کے قمر کا
جہاں میں اجالا ہوا چاہتا ہے
وحوش وطیور آج گویا ہیں باہم
کہ رحمت کا دور ہوا چاہتا ہے
خریدے گا عصیاں کو رحمت کے بدلے
خریدار پیدا ہوا چاہتا ہے
یہ عالم بنایا ہے جس کا براتی
ہویدا وہ دولھا ہوا چاہتا ہے
جو عالم کو قطرے سے سیراب کردے
رواں ایسا دریا ہوا چاہتا ہے
خدا کے خزانوں کا مختار و حاکم
شہ دین و دنیا ہوا چاہتا ہے
سلاطین عالم گدا ہوں کہ اس کا
دو عالم پہ قبضہ ہوا چاہتا ہے
کہانت کے دفتر پہ آئی تباہی
ملائک کا پہرہ ہوا چاہتا ہے
یہ کہتے ہیں اشجار واحجار باہم
نبی زیب دنیا ہوا چاہتا ہے
ملائک مؤدب رہیں حکم حق سے
کہ محبوب پیدا ہوا چاہتا ہے
اٹھو بہرِ تعظیم اے اہل محفل
نبی جلوہ فرما ہوا چاہتا ہے
صلاۃ و سلام عرض کر اے جمؔیل اب
اجابت کا دروا ہوا چاہتا ہے
قبالۂ بخشش