تِرا نور عالم میں جلوہ نُما ہے
اسی سے زمین و فلک منجلا ہے
نجوم و کواکب میں شمس و قمر میں
اُسی کی تجلّی، اُسی کی ضیاء ہے
نبی اپنی امّت کے سردار تھے سب
ہمارا نبی سیّد الانبیاء ہے
رسالت رسولوں کی تھی ایک حد تک
ہمارے نبی کی رسالت سِوا ہے
نبی ہوتے آئے یکے بعد دیگر
ہمارا نبی خاتم الانبیاء ہے
ہم ہی ایک کیا سارا عالم ہے اُن کا
خُدا کے وہ ہیں اور اُن کا خدا ہے
مِلا، مِل رہا ہے، ملے گا اُن ہی سے
نبی کا دیا، سب خدا کا دیا ہے
چَلے سیر سبعِ سمٰوات کرلی
گئے عرش تک، کون اُس جا گیا ہے؟
وَاَوْحٰی فَاَوْحٰی فَقَدْ جَاءَ رَجْعاً
فقط ایک ہی آن میں سب ہُوا ہے
وَرُوْحٰی رِیَاحْ الصَّبَا عِنْدَ رَوْضٍ
فَقَدْ لِیْ لِمَنْ فِیْہِ جلوہ نما ہے
وَاَنْتَ عَزِیْز ٌ حَرِیْصٌ عَلَیْنَا
رَؤُوفُ رَحِیْمٌ کَرِیْمٌ عطا ہے
تِرے نام پر ہند میں جی رہے ہی
مگر دل مدینہ میں اپنا پڑا ہے
مئے کو جِلا، مار، اپنا بنا کر
کہ بُرہانؔ کا کون تیرے سِوا ہے