/ Friday, 14 March,2025


نغمہ زا زندگی کا تار نہ ہو





نغمہ زا زندگی کا تار نہ ہو
خندہ زن چشم اشکبار نہ ہو
سوچتا ہوں تو کانپ جاتا ہوں
بیقراری کہیں قرار نہ ہو
زندگی بے قرار رہتی ہے
سایۂ زلف مشکبار نہ ہو
قبل محشر نہ حشر ہوجائے
جلوۂ یار آشکار نہ ہو
محفل ناز میں ہے آپہونچا
دل کہیں آج داغدار نہ ہو
کوئے جاناں میں جاکے اے ناصح
یہ تو ممکن نہیں شکار نہ ہو
جس کو خورشید لوگ کہتے ہیں
وہ کہیں نقش پائے یار نہ ہو
ذرے ذرے میں شان اخؔتر ہے
یہ کہیں خاکِ کوئے یار نہ ہو