/ Thursday, 13 March,2025


نگہت نہ تیری زلف کی گر چار سوگئی





جستجو

نگہت نہ تیری زلف کی گر چار سوگئی
کس دھن میں پھر نسیم سحر کو بہ کو گئی
پوچھا نہ تم نے حال دل بے قرار کا
حسرت بھی اٹھ کے بزم سے شرمندہ روگئی
وابستہ میرے دم سے یہ سب ہائے وائے ہے
اٹھا جو میں تو دیکھنا سب ہاؤ ہُوگئی
اے اشک تجھ سے بھی نہ ہوا دل کا کچھ علاج
آنکھوں سے گر کے اور تری آبروگئی
اللہ رے بے خودئ محبت کہ بارہا
خود میری جستجو میں مِری جستجو گئی
نظّاروں میں وہ لطف میسر نہیں رہا
شاید کہ دلفریبئ ہر رنگ و بو گئی
ساقی نے میرے نام پہ تشکیل بزم کی
میخانے میری روح جو بہر وضو گئی
آنا تھے اور نہ آیا ہمیں چین عمر بھر
جانی تھی اور نہ ہم سے محبت کی خُوگئی
سنتے ہیں مے سے توبہ کئے بیٹھے ہیں خلیؔل
اب میکدہ سے لذتِ جام و سبو گئی