نکہت ورنگ ونور کا عالم
ذَرِّے ذَرِّے میں طور کا عالم
کیا بتاؤں بیاں سے باہر ہے
شب ِ اسری ٰ حضور کا عالم
نعت کہنے کے حوصلے سرکار
جب دیئے آپ نے دیئے سرکار
دستگیری کو آیئے سرکار
گر رہے ہیں سنبھا لئے سرکار
دلِ ویراں پہ بھی نگاہ کرم
میرے پیارے ہرے بھرے سرکار
آپ کی یاد نے کئے ہیں عطا
کتنے پُر کیف رَت جگے سرکار
اپنی قسمت پہ ناز کرتے ہیں
ہم بھکاری ہیں آپ کے سرکار
آپ کی بیکراں عطاؤں کے
لا مکاں تک ہیں سلسلے سرکار
آپ تو ہیں قریب دور ہیں ہم
قُرب میں اُف یہ فاصلے سرکار
زندگانی کنیز ہے ان کی
جان تم پر جو دے چکے سرکار
سانس لیں گے تو اب مدینے میں
آرزؤں کے قافلے سرکار
ان کے قبضے میں دولت ِ کونین
یہ غلاموں کے مرتبے سرکار
ہم تو سب آپ کی پناہ میں ہیں
کیا بگاڑیں گے حادثے سرکار
آج تک کہکشاں سے ہیں موسوم
جگمگائے جو راستے سرکار
صرف قوسین تک نہیں محدود
بُہت آگے گئے مرے سرکار
انبیاء مقتدی بنے سارے
اور سب کے امام ہیں سرکار
حورو غلمان سب براتی ہیں
ایسے دولہا بنے مرے سرکار
چاند تارے ہوئے تصّدق جب
تم کو دیکھا قریب سے سرکار
اوجِ سدرہ پہ رک گئے جبریل
اور بڑھتے چلے گئے سرکار
لبِ خاؔلد کی جاگ اٹھی قسمت
آپ ہی کے ہیں تذکرے سرکار