پھر وہی شوخ نظر یاد آیا
راحت قلب و جگر یاد آیا
کھنچتے دیکھا جو کمان ابرو
ہم غریبوں کو جگر یاد آیا
دیکھ کر ان کو میر میخانہ
چار دہ شب کا قمر یاد آیا
باز آئے طلب جنت سے
دفعتاً جب تیرا گھر یاد آیا
خود بخود ہلنے لگے میرے قدم
روبرو وہ ستم ایجاد آیا
دیکھ کر محفل رنداں سونی
اخؔتر خستہ جگر یاد آیا