/ Friday, 14 March,2025


پوشیدہ راز کو اب ہونٹوں پہ لارہا ہوں





پوشیدہ راز کو اب ہونٹوں پہ لارہا ہوں
میں داغہائے دل کو اپنے دکھا رہا ہوں
برق تپاں کی جرأت دیکھیں کہاں تلک ہے
اجڑا ہوا نشیمن پھر سے بسا رہا ہوں
اے مہربان مالی صیاّد کو خبر دے
اجڑا ہوا نشیمن پھر سے بسا رہا ہوں
بیٹھے ہوئے نشیمن میں مسکرانے والو
دیکھو  میں دار پر ہوں اور مسکرارہا ہوں
محدود اپنی رغبت گل تک نہیں ہے یارو
سینے سے خار کو بھی اپنے لگا رہا ہوں
لللہ اے ہواؤ مجھ کو ابھی نہ چھیڑو
جو مجھ سے پھر گیا ہے اس کو منا رہا ہوں
شاید کرم یہ میرے حسن خیال کا ہے
کعبے کا بھی اے اخؔتر قبلہ بنا رہا ہوں