/ Thursday, 13 March,2025


قبر میں لیکے تیری دید کا ارمان گیا





مقصود حیات

 

قبر میں لیکے تیری دید کا ارمان گیا
کون کہتا ہے کہ میں بے سرو سامان گیا
صرف دنیا سے وہی صاحبِ ایمان گیا
جو ترا ہوکے رہا دل سے تجھے مان گیا
مَرْحَبَا آپ وہاں صاحب اَسْریٰ پہنچے
نہ جہاں کوئی فرشتہ کوئی انسان گیا
جب اُٹھی چشم گدا سوئے مدینہ اُٹّھی
جب گیا سَرْورِ عالم کی طرف دھیان گیا
میں تمھاری
نگۂ لطف و عنایت کے نثار
جز تمہارے نہ کسی اور طرف دھیان گیا
نفسی نفسی تھی نہ تھا ہوش کسی کو لیکن
تیرا دیوانہ تجھے حشر میں پہچان گیا
نزع میں پیش نظر تھا رخ مولا حاؔفظ
یعنی دنیا سے میں پڑھتا ہوا قرآن گیا
(مطبوعہ ہفت روزہ المدینہ کراچی جولائی ۱۹۷۱ء)