/ Friday, 14 March,2025


قیس و فرہاد نے کھول کر رکھ دیا عشق آساں نہیں ہر کسی کیلئے





غزل

قیس و فرہاد نے کھول کر رکھ دیا عشق آساں نہیں ہر کسی کیلئے
دل لگی کو نہ سمجھے کوئی دل لگی دل بڑا چاہئے دل لگی کیلئے
کوئی ہے عقل والا  جو سمجھا سکے اس میں کیا درس ہے آدمی کیلئے
شمع اپنا کلیجہ جلاتی رہی کیوں کسی اور کی روشنی کیلئے
اللہ اللہ رے ابرغم کی گھٹا اللہ اللہ رے فکر کی تیرگی
دوپہر کی گھڑی وھوپ پھیلی رہی ہم ترستے رہے روشنی کیلئے
مضطرب ہے وفا مضمل ہے صفا اور شرم و حیا ہوگئی لاپتہ
آدمی بن کے رہنا بھی اس دور میں کس قدر سخت ہے آدمی کیلئے
کون کہتا ہے ناداں ہیں اہل وفا سیکھ لو ان سے راز فنا و بقا
ہوگئے با خوشی نذرِ تیغ جفا کس لئے دائمی زندگی کے لئے
جو ہو آفاق میں وجہ نور سحر اسکی آمد کو سمجھو نہ آسان تر
سارے تاروں نے خود کو فنا کر دیا ایک خورشید کی زندگی کیلئے
اے مری جان کہتے ہیں اہل کرم دل کا رکھ لینا ہے گویا حجّٔ حرم
خواب ہی میں بس اک بار آجائیے اپنے اخؔتر کی خوش اختری کیلئے