اتوار , 16 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 07 December,2025


قصیدہ   (15)





کچھ اوجِ بارگاہ مدینہ کروں رقم

قصیدہ سراپا رسول اکرمﷺ کچھ اوجِ بارگاہ مدینہ کروں رقم اے حور شاخ طوبیٰ سے لانا ذرا قلم اللہ کس قدر ہے یہ دربار محتشمﷺ بے اذن جبرئیل بھی رکھتے نہیں قدم کوئی عجب نہیں ہے کہ ہو روکش ارم محبوب کا حرم ہے یہ محبوب کا حرم آنکھیں نہیں، بچھے ہیں یہاں اہلِ دِلکے دل رکھیں قدم ادب سے سلاطین ذی حَشَم زاہد حریم کعبہ کی تسلیم حُرمتیں لیکن رسولِ پاکﷺ سے منسوب وہ حرم چھایا ہوا فضائے مدینہ یہ ابر ہے برسے گامے کشوں کے لئے لُکّۂ کرم میری نظر میں صرف یہی وہ مقام ہے ملتے ہیں جس مقام سے دنیاؤ دیں بہم جنّ و بشر کجا، ہیں ملائک نیاز مند ہر اک بقدرِ ظرف ہے معمورۂ نِعَم اس آستاں کا فیض ہے ہر ذی نفس پہ عام اے دل تجھے کہاں، ابھی اندازۂ کرم اس سرزمیں سے عرشِ بریں کو ہیں نسبتیں اس سرزمیں کا وادئ ایمن پہ ہے قدم یہ آستاں ہے قبلہ نما و خدا نما یہ آستاں ہے کعبۂ ایماں کا مستلم یہ آستاں ہے باعثِ تخلیق کائنات مربوط اس آستاں س۔۔۔

مزید

کیا سُہانی ہے شبِ شادئ اسریٰ دیکھو

(نغمۂ تہنیتِ شادئ اسریٰ) کیا سُہانی ہے شبِ شادئ اسریٰ دیکھو حسن و انوار بداماں ہے زمانہ دیکھو دھوم ہے سج گیا معراج کا دولہا دیکھو کیا پھبن، کیا ہے ادا، اور ہے چھب کیا دیکھو عقلِ کل نقش بہ دیوار ہے نقشہ دیکھو حُسن انگشت بداماں ہے سراپا دیکھو جسمِ انور پہ ہے انوار کا جامہ دیکھو نور ہی نور، اُجالا ہی اُجالا دیکھو ہے ضیا بار جبیں ماہِ دو ہفتہ دیکھو ہیں بھنویں آیۂ قَوسَین مُجلّٰی دیکھو مَست آنکھوں میں ہے مَازَاغ کا سرمہ دیکھو مشعلیں طور کی روشن سرِ کعبہ دیکھو عارضِ نور و حسیں گیسوئے والا دیکھو ماہِ تاباں کا گھٹاؤں میں چمکنا دیکھو مہِ اسریٰ، مَدنی چاند کا چہرہ دیکھو ہے نوشتہ ورقِ نور پہ طٰہٰ دیکھو رُخ پہ محبوبیتِ خاص کا سہرا دیکھو آج جوبن تو ہر اِک پھول و کلی کا دیکھو ہار گردن میں درودوں کا ہے کیسا دیکھو ہیں ہر اِک تار میں گلہائے فترضٰے دیکھو سُوئے قوسین چلا نوشۂ بطحا دیکھو بہرِ تعظیم جُھکا عرش۔۔۔

مزید

مرحبا کیا روح پرور ہے نظارا نور کا

تضمین اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی﷫ کے قصیدہ  نور پر جو تضمین حضرت مولانا اختر الحامدی﷫ نے تحریر فرمائی ہے۔ وہ ملاحظہ فرمائیں۔ مرحبا کیا روح پرور ہے نظارا نور کا فرش سے تا عرش پھیلا ہے اُجالا نور کا تاجدارِ شرق سائل بن کے نکلا نور کا صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا صدقہ لینے نور کا آیا ہے تارا نور کا ڈالی ڈالی نور کی ہے پتّہ پتّہ نور کا بوٹا بوٹا نور کا ہے غنچہ غنچہ نور کا نور کی اِک اِک کلی کلی اِک اِک شگوفہ نور کا باغِ طیبہ میں سہانا پھول پھولا نور کا مست بُو ہیں بلبلیں پڑھتی ہیں کلمہ نور کا جشن نورانی ہے ہر جانب ہے چرچا نور کا انجمن آرا ہوا مکّہ میں کعبہ نور کا ماہ حق تشریف لایا بن کے قبلہ نور کا بارھویں کے چاند کا مُجرا ہے سجدہ نور کا بارہ برجوں سے جھکا اِک اِک ستارہ نور کا دونوں عالم کی ہر اک شے پر سکّہ نور کا دوجہاں کی نعتیں ادنیٰ صدقہ نور کا ان کے بحر لطف سے کوثر۔۔۔

مزید