تمہارے رخ کے جلووں سے منور ہوگیا عالم
مگر کیونکر گھٹا غم کی مرے دل سے نہیں چھٹتی
کروں اخترشماری انتظارِ صبح میں کب تک
الٰہی ہے یہ کیسی رات کہ کاٹے نہیں کٹتی
نہ گھبرا حادثاتِ دہر سے اتنا مرے ہمدم
یہ دنیا ہے کبھی یہ ایک حالت پر نہیں ڈٹتی
٭…٭…٭
سویا نہیں میں رات بھر عشق حضور میں
کیسا یہ رت جگا رہا کیف و سرور میں
پچھلے پہر جو مرگیا ان کا وہ جانثار
سرگوشیاں یہ کیا ہوئیں غلمان و حور میں
٭…٭…٭
جبین وہابی پہ دل کی سیاہی
نمایاں ہوئی جیسے ہو مہر شاہی
کہ ایں سجدہ ہائے بغیر محبت
نہ یابند ہرگز قبول از الٰہی
٭…٭…٭
یا رسول اللہﷺ مدینہ کی فضائوں کو سلام
یا رسول اللہﷺ طیبہ کی ہوائوں کو سلام
کیجئے اپنے کرم سے صورتِ عیش دوام
یا رسول اللہﷺ عطا ہو خلد طیبہ میں مقام
٭…٭…٭