/ Friday, 14 March,2025


قربان میں ان کی بخشش کے





قربان میں ان کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں

بِن مانگے دیا اور اتنا دیا دامن میں ہمارے سمایا نہیں

 

ایمان مِلا ان کے صدقے قرآن ملا ان کے صَدقے!

رحمان مِلا ان کے صدقے وہ کیا ہے جو ہم نے پایا نہیں

 

ان کا تو شعار کریمی ہے مائل بہ کرم ہی رہتے ہیں

جب یاد کیا اے صلے علی ٰ وہ آہی گئے تڑپایا نہیں

 

جو دشمن جاں تھے ان کو بھی دی تم نے اماں اپنوں کی طرح!

یہ عفو و کرم اللہ اللہ یہ خُلق کسی نے پایا نہیں

 

وہ رحمت کیسی رحمت ہیں مفہوم سمجھ لو رحمت کا

اس کو بھی گلے سے لگایا ہے جِسے اپنا کسی نے بنایا نہیں

 

مونس ہیں وہی معذوروں کے غم خوار ہیں سب مجبوروں کے

سرکار مدینہ نے تنہا کس کس کا بوجھ اُٹھایا نہیں

 

آواز کرم دیتا ہی رہا تھک یار گئے لینے والے!

منگتوں کی ہمیشہ لاج رکھی مَحروم کبھی لَوٹایا نہیں

 

رحمت کا بھرم بھی تم سے ہے شفقت کا بھرم بھی تم سے ہے

ٹھکرائے ہوئے انسان کو بھی تم نے تو کبھی ٹھکرایا نہیں

 

خورشید قیامت کی تابش مانا کہ قیامت ہی ہوگی

ہم ان کے ہیں گھبرائیں کیوں کیا ہم پہ نبیﷺ کا سایا نہیں

 

اُس محسن اعظم کے یوں توں خاؔلد پہ ہزاروں اِحساں ہیں!

قربان مگر اس اِحساں کے اِحساں بھی کیا تو جتایا نہیں