رشتے تمام توڑ کے سارے جہاں سے ہم
وابستہ ہوگئے ترے آستاں سے ہم
ہر رُخ سے ہر جگہ تھیں مصائب کی یورشیں
ان کا کرم نہ ہوتا تو بچتے کہاں سے ہم
ہم ہیں غلام ان کی غلامی پہ ناز ہے
پہچانے جائیں گے اسی نام ونشان سے ہم
سرکارﷺ آپ خود کرم سے نواز دیں
کچھ عرض کر سکیں گے نہ اپنی زباں سے ہم
یہ سب غمِ حبیبِ مکرم کا فیض ہے
آزاد ہوگئے ہیں غم دو جہاں سے ہم
دنیا سمجھ رہی ہے غنی اور ہیں غنی
پاتے ہیں بھیک ایسے سخی آستاں سے ہم
حق کر سکے ادا جو ثنائے حضور کا
ایسی زباں لائیں تو لائیں کہاں سے ہم
حارج نہیں ہے وسعتِ کون و مکاں کہیں
سنتے ہیں وہ ضرور پکاریں جہاں سے ہم
ایسا سدا بہار ہے داغِ غم نبی
محفوظ ہی رہیں گے ہمیشہ خزاں سے ہم
اندازہ ہے یہ شدت ِ جذبات دیکھ کر
پہنچے اگر نہ آئیں گے واپس وہاں سے ہم
سوئے حرم چلے جو مسرت کے قافلے
روئے لپٹ کے گرد ِ رہِ کارواں سے ہم
ایمان و آگئی ہے یہی بندگی یہی
رکھتے ہیں غم عزیز بہت اپنی جاں سے ہم
خاؔلد درِ حضور اگر ہوگیا نصیب
دونوں جہان لیکے اٹھیں گے وہاں سے ہم