/ Thursday, 13 March,2025


رباعیات





آتے رہے انبیا کَمَا قِیْلَ لَھُمْ
وَالْخَاتَمُ حَقُّکُمْ کہ خاتم ہوئے تم
یعنی جو ہو دفترِ تنزیل تمام
آخر میں ہوئی مہر کہ اَکْمَلْتُ لَکُمْ

شب لحیہ و شارب ہے رُخِ روشن دن
گیسو و شبِ قدر و براتِ مومن
مژگاں کی صفیں چار ہیں، دو ابرو ہیں
وَالْفَجْر کے پہلو میں لَیَالٍ عَشْرٍ

اللہ کی سر تا بہ قدم شان ہیں یہ
اِن سا نہیں انسان وہ انسان ہیں یہ
قرآن تو ایمان بتاتا ہے انھیں
ایمان یہ کہتا ہے مِری جان ہیں یہ

بوسہ گہِ اصحاب وہ مہر سامی
وہ شانۂ چپ میں اُس کی عنبر فامی
یہ طرفہ کہ ہے کعبۂ جان و دل میں
سنگِ اسود نصیب رکنِ شامی

کعبے سے اگر تربتِ شہ فاضل ہے
کیوں بائیں طرف اُس کے لئے منزل ہے
اس فکر میں جو دل کی طرف دھیان گیا
سمجھا کہ وہ جسم ہے یہ مرقدِ دل ہے

تم چاہو تو قسمت کی مصیبت ٹل جائے
کیوں کر کہوں ساعت سے قیامت ٹل جائے
للہ اٹھا دو رُخِ روشن سے نقاب
مولیٰ مِری آئی ہوئی شامت ٹل جائے

یاں شبہ شبیہہ کا گزرنا کیسا!
بے مثل کی تمثال سنورنا کیسا
ان کا متعلّق ہے ترقّی پہ مُدام
تصویر کا پھر کہیے اترنا کیسا

یہ شہ کی تواضع کا تقاضا ہی نہیں
تصویر کھنچے ان کو گوارا ہی نہیں
معنیٰ ہیں یہ مانی کہ کرم کیا مانے
کھنچنا تو یہاں کسی سے ٹھہرا ہی نہیں

حدائقِ بخشش