/ Friday, 14 March,2025


ساتھیو بڑھ چلو عزم راسخ لئے یہ مصیبت کے طوفان ٹل جائیں گے





ساتھیو بڑھ چلو عزم راسخ لئے یہ مصیبت کے طوفان ٹل جائیں گے
گر کہیں عزم پر حرف آیا کوئی ہاتھ سے پھر کنارے نکل جائیں گے
مجھ کو ہے خوف اے میرے زہرہ جبیں تیرے چھپنے کی کوشش نہ ہو رائیگاں
یہ حجابات کتنے قوی ہی سہی گرمئ آہ سوزاں سے جل جائیں گے
بادۂ حب سے سرشار گرہیں تو کیا؟مست چشم فسوں کارگرہیں تو کیا؟
آپ کی ایک ٹھوکر کی بس دیر ہے خود بخود گرنے والے سنبھل جائیں گے
میرے جان چمن زینت انجمن بس ترے دم سے میرا چمن ہے چمن
گر کہیں تم چمن چھوڑ کر چل دیئے تو بہاروں کے رخ بھی بدل جائیں گے
اے مرے چارہ گر ہوش سے کام لے لے مری جان کا دم بدم نام لے
اس مسیحائے شیریں ادا کی قسم موت کے بھی ارادے بدل جائیں گے
اک تبسم نے ان کے یہ کیا کردیا لے لیا اپنے سر ہم نے ساری خطا
سوچتے تھے کہ پیش خدا حشر میں ان کا دامن پکڑ کر مچل جائیں گے
اتنا مجھ پر کرم آپ فرمائیے سامنے بے حجابانہ مت آئیے
ورنہ پیمان ہائے شکیب و سکوں آپ کو دیکھتے ہی اُبل جائیں گے
وقت نزع رواں بھی نہ گر آسکے میری بالیں پہ اخؔتر وہ جان سکوں
جاں نکلنے کو میری نکل جائے گی پھول ارماں کے لیکن مسل جائیں گے