ساتھیو بڑھ چلو عزم راسخ لئے یہ مصیبت کے طوفان ٹل جائیں گے
گر کہیں عزم پر حرف آیا کوئی ہاتھ سے پھر کنارے نکل جائیں گے
مجھ کو ہے خوف اے میرے زہرہ جبیں تیرے چھپنے کی کوشش نہ ہو رائیگاں
یہ حجابات کتنے قوی ہی سہی گرمئ آہ سوزاں سے جل جائیں گے
بادۂ حب سے سرشار گرہیں تو کیا؟مست چشم فسوں کارگرہیں تو کیا؟
آپ کی ایک ٹھوکر کی بس دیر ہے خود بخود گرنے والے سنبھل جائیں گے
میرے جان چمن زینت انجمن بس ترے دم سے میرا چمن ہے چمن
گر کہیں تم چمن چھوڑ کر چل دیئے تو بہاروں کے رخ بھی بدل جائیں گے
اے مرے چارہ گر ہوش سے کام لے لے مری جان کا دم بدم نام لے
اس مسیحائے شیریں ادا کی قسم موت کے بھی ارادے بدل جائیں گے
اک تبسم نے ان کے یہ کیا کردیا لے لیا اپنے سر ہم نے ساری خطا
سوچتے تھے کہ پیش خدا حشر میں ان کا دامن پکڑ کر مچل جائیں گے
اتنا مجھ پر کرم آپ فرمائیے سامنے بے حجابانہ مت آئیے
ورنہ پیمان ہائے شکیب و سکوں آپ کو دیکھتے ہی اُبل جائیں گے
وقت نزع رواں بھی نہ گر آسکے میری بالیں پہ اخؔتر وہ جان سکوں
جاں نکلنے کو میری نکل جائے گی پھول ارماں کے لیکن مسل جائیں گے