/ Friday, 14 March,2025


صلوۃ ُ سلامٌ عَلیَ المُصطفی





صلوۃ ُ سلامٌ عَلیَ المُصطفی

ِلکُلِّ الظُّلَمٌ ہو شَمس ُ الْضُحیٰ

 

کفیل ِ تجلیءِ بزمِ قدم

ہیں تیرے تصرف میں لوح و قلم

 

تیرے در کے سائل عرب اور عجم

دو عالم میں پھیلی ہے تیری ضیاء

 

سراج ٌ مُّنیرا نگارِ حرم

بہار اِرم تاجدارِ حرم

 

تمہارے ہی دم سے وقارِ حرم

تمہاری تجلی ہے بدْر الدجیٰ

 

محیطِ دو عالم ہے شانِ کرم

تمہاری عطا سے ہے سب کا بھرم

 

حبیب خدا سیّدِ ذی حشم

قیسم الہدایہ کریم العطا

 

اندھیرے چھٹے روشنی ہوگئی

عطا ہی عطا زندگی ہوگئی

 

بڑی معتبر بندگی ہوگئی

جو دل آپ کی یاد میں کھو گیا

 

شہنشاہِ کونین خیر البشر

ہزاروں درود اور سلام آپ پر

 

کرم چاہتے ہیں کرم کی نظر

یہی آرزو ہے یہی مدّعا

 

تمہارے ہی جلوے یہاں اور وہاں

تمہارے لئے ہی بنے دو جہاں

 

تمہیں ہو تمہیں بے نشاں کا نشاں

تمہیں ابتدا ہو تمہیں انتہا

 

خدا کے کرم کی نشانی ہو تم

کرم واقعی جاودانی ہو تم

 

وہ گوہر وہ ذرِ معانی ہو تم

ثناخواں ہے خود آپ جس کا خدا

 

کرم آفریں اور کوئی نہیں

سہارا حسیں اور کوئی نہیں

 

جہاں میں کہیں اور کوئی نہیں

ہمارا سہارا تمہارے سوا

 

ترے در کا دربان سدرہ تشیں

ترے آگے خم عظمتوں کی جبیں

 

ہیں سائل ترے حُسن کے سب حسیں

ترا پرچم ِ ذکر اونچا رہا

 

محبت تری روحِ ایمان ہے

تری ہر ادا مغزِ قرآن ہے

 

وہ ارفع وہ اعلیٰ تری شان ہے

جوا عقل و خرد سے بھی ہے ما وریٰ

 

ترے درد سے آشنائی ہوئی

غمِ دو جہاں سے رہائی ہوئی

 

کرم کی ضمانت دبائی ہوئی

پکارا جہاں اک سرور آگیا

 

تم آئے تو سب ظلمتیں چھٹ گئیں

غلامی کی زنجیریں سب کٹ گیئں

 

مری راہ سے مشکلیں ہٹ گیئں

سراجِ ہدایت اے شمع ِ ہدیٰ

 

یہ سچ ہے مری ذات کچھ بھی نہیں

سخن ور سخن بات کچھ بھی نہیں

 

میں کیا میری اوقات کچھ بھی نہیں

ترے ذکر نے مجھ کو چمکا دیا

 

یہ خاؔلد بڑا ہی خطا کار ہے

عمل کچھ نہیں سخت نادار ہے

 

مقابل قیامت کی منجھدار ہے

مری لاج رکھنا میں ہوں آپ کا