/ Friday, 14 March,2025


سراپا دردِ غم ہم بن کے آئے





سراپا دردِ غم ہم بن کے آئے
کوئی کیا ابن مریم بن کے آئے
جبینِ آہِ درماندہ کے قطرے
دیار گل میں شبنم بن کے آئے
انھیں سے سازگل سوز عنادل
جہاں آئے اک عالم بن کے آئے
جنوں بھی کیا ہے عقل و ہوش کوئی
سبب کیا ہے جو پیہم بن کے آئے
خوشی کو کیا غرض میرے جہاں سے
اگر آناہی ہے غم بن کے آئے
فرشتہ ہوگیا اخؔتر تو کیا ہے
کہو فرزند آدم بن کے آئے