/ Friday, 14 March,2025


سہرا شادی





موسمِ گُل ہے بہاروں کی نگہبانی ہے
میرے گھر قافلۂ عیش کی مہمانی ہے

مستی و کیف میں ہنگام ِ غزل خوانی ہے
جس طرف دیکھیے جلووں کی فراوانی ہے

باغِ فردوس سے بارات اُتر آئی ہے
چاندنی بامِ شریعت پہ نکھر آئی ہے

آج بن آئی ہے اسلام کے معماروں کی
رحمتیں پھوٹ پڑی ہیں مِرے سرکاروں کی

کوئی توقیر تو دیکھے ذرا دستاروں کی
کتنی پیاری ہے خوشی اپنے فدا کاروں کی

آگئی بادِ صبا خلوتِ زیبا لے کر
باغِ طیبہ سے مہکتا ہوا سہرا لے کر

حافظ ِ ملّتِ بَیضا کی نظر کا تارا
یعنی محبوب و محب دونوں کے دل کا پیارا

باپ مشرق کا تو فرزند ہے مغرب کا امام
دونوں مل جائیں تو قبضے میں ہو عالَم کا نظارا

گُلِ عباس کی خوشبو سے معطر دامن
اور شبیر کے چہرے پہ مہکتا گلشن

وادیِ شوق میں قاسم سا جواں سال بھی ہے
خود وہ تنہا نہیں عباس کا اقبال بھی ہے

ایک حجن جسے کہتے ہیں دلھن کی دادی
ان کے ارمان کا آئینہ ہے ساری شادی

کتنے مسرور ہیں حامد کی اداؤں کے امیں
مصطفیٰ کی نگہِ لطف سے سب کو تسکیں

کوئی حافظ ہو کہ قاری ہو بہم ہیں دونوں
ابروئے جلوۂ قرآن کے خم ہیں دونوں

ایک پیغامِ خوشی دونوں کے گھر آیا ہے
نقش اخلاص کا چہروں پہ ابھر آیا ہے

جس کی آغوش میں پلتے ہیں نبی کے وارث
جس کے دربار میں بکتے ہیں نبی کے وارث

رشتۂ عقد کا اتمام کیا ہے اس نے
کام دونوں کا خوش انجام کیا ہے اس نے