/ Thursday, 13 March,2025


شام و سحر سلام کو حاضر ہیں السلام





صلوٰۃ و سلام بدرگاہِ خیرالانام علیہ التحیتہ والسلام

اس کلام کی خصوصیت یہ ہے کہ ہر شعر کا دوسرا مصرعہ کلام رضا سے مستفاد ہے۔مرتب)

شام و سحر سلام کو حاضر ہیں السلام
شمس و قمر سلام کو حاضر ہیں السلام
سب تاجور سلام کو حاضر ہیں السلام
جن و بشر سلام کو حاضر ہیں السلام
بس اک نگاہ لطف شہنشاہ بحر و بر
سب بحر و بر سلام کو حاضر ہیں السلام
سرخم ہر ایک اوج کا ہے در پہ آپ کے
سب کرّ وفر سلام کو حاضر ہیں السلام
گل ہیں نثار قدموں پہ خم ہے جبین کوہ
سنگ و شجر سلام کو حاضر ہیں السلام
اے جانِ کائنات و مقصودِ کائنات
سب خشک و تر سلام کو حاصل ہیں السلام
راحت ملی ہے دامن عالم پناہ میں
شوریدہ سر سلام کو حاضر ہیں السلام
حاضر ہیں سب دعاء و تمنا کے ساتھ ساتھ
عرض و اثر سلام و حاضر ہیں السلام
اٹھ جائے ہر نگاہ سے اب تو ہر اک حجاب
اہل نظر سلام کو حاضر ہیں السلام
چارہِ گرِ خلیؔل و مسیحائے کائنات
خستہ جگر سلام کو حاضر ہیں السلام